پشاور، مختلف شیعہ تنظیموں کا حکومت سے کرم میں فوری جنگ بندی اور اعلیٰ سطح تحقیقات کا مطالبہ
مختلف شیعہ تنظیموں نے پشاور میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ضلع کرم میں فوری طور پر جنگ بندی اور واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقع پر رہنماوں کا کہنا تھا کہ ضلع کرم میں پچھلے 5 دنوں سے دو گاؤں کے درمیان جاری تنازعے کو مذہبی رنگ دینا اور لڑائی کو پورے ضلع میں پھیلانا افسوسناک ہے، اس پر ریاستی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
ضلع کرم کی حالیہ صورتحال سے متعلق پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم کے پر امن ماحول کو ایک منظم سازش کے تحت خراب کیا جا رہا ہے۔ اہل علاقہ نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر ریاستی اداروں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
رہنماوں کا کہنا تھا کہ جب دو گاؤں کے درمیان فیصلہ ہو گیا تو کونسی ایسی طاقت تھی جس نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کیا۔؟ امن جرگہ میں جن ذمہ دار مشران نے فوراً وہاں پہنچ کر اسی گاؤں سے امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کی تلقین کی پھر وہ کون سے عناصر تھے جنھوں نے فیصلے کی خلاف ورزی کی اور ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں کیوں نہیں لایا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ریاستی اداروں بلخصوص صوبائی حکومت کی نااہلی کو اگر دیکھا جائے جوکہ کے پی حکومت کے نااہل صوبائی وزیر برائے قانون نے جو متنازعہ اور فرقہ ورانہ بیان جاری کیا ہے اس کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہیں، جس سے علاقے میں فرقہ واریت اور شدت پسندی کو مزید تقویت ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ضلع کرم کے حالات خراب ہوتے ہیں تو ٹل پاراچنار روڈ کو آمد رفت کے لیے بند کیا جاتا ہے، یہ سراسر ناانصافی ہے، ٹل پاراچنار روڈ کی حفاظت حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ہم ریاستی اداروں اور کرم کی ضلعی انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ بندی کے لیے فوری، ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور اس واقعے کی اعلیٰ سطحی پر غیر جانبداری سے تحقیقات کروائی جائیں تاکہ ملوث عناصر کو سزا دی جائے۔ پریس کانفرنس میں ضلع کرم بھر سے مشران، ذمہ داران افراد اور جوانان نے بھرپور انداز میں شرکت کرکے ضلع کرم کی امن و امان کے لئے آواز اٹھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔