پاکستان ؛ پی ٹی آئی کے ۱۰؍ ممبران پارلیمان کی ضمانت منظور، فوری رہائی کا حکم
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے گرفتار ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت منظور کرلی جبکہ عدالت نے۱۰؍ گرفتار ارکان پارلیمنٹ کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے تمام مقدمات میں پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت ۳۰؍، ۳۰؍ ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔ ضمانت کی درخواستوں پر سماعت انسداد دِہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے کی۔
پراسیکیوٹر نے موقف اختیارکیا کہ ایم این اے احمد چٹھہ مقدمے میں نامزد ہیں۔ مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کی سزا کم سے کم۳؍ سال ہے ضمانت منظور نہ کی جائے۔ جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے استفسار کیا کہ شیر افضل مروت، احمد چٹھہ اور دیگر اراکین قومی اسمبلی سے کچھ برآمد ہوا ہے جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ کچھ برآمد نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کے گرفتار قومی اسمبلی ارکان میں شیر افضل مروت، شیخ وقاص، ایک قریشی، احمد چٹھہ، عامر ڈوگر، یوسف خان، نعیم علی شاہ، اویس حیدر جکھڑ، شاہ احد اور زبیر خان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی ایم این ایز پر تھانہ سنگجانی، ترنول، نون اور تھانہ سنبل میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ ۱۰؍ ستمبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کو۸؍ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے شعیب شاہین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ ۱۰؍ ستمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پر انسپکٹر جنرل ( آئی جی) اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
۱۲؍ ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے ۸؍ ستمبر کے جلسے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیڈروں اور حامیوں کے خلاف سنگجانی تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کیلئے پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔ ۱۲؍ ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبر قومی اسمبلی کا۸؍ روزہ ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا تھا۔