غدیر اول کو تولی اور غدیر ثانی کو بعنوان تبری سمجھا جا سکتا ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور جمعہ 9 ربیع الاوّل 1446 ہجری کو منعقد ہوا، جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
9 ربیع الاوّل کو غدیر ثانی کہے جانے کی وجہ بتاتے ہوئے آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: 9 ربیع الاوّل کو غدیر ثانی اس لیے نہیں کہتے کہ یہ امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی امامت کا پہلا دن ہے بلکہ آپ کی امامت کا پہلا دن 8 ربیع الاول تھا، بلکہ اس کی وجہ اس دن ایک اہم واقعہ کا رونما ہونا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: غدیر ثانی کا عنوان احمد بن اسحاق کی امام علی نقی علیہ السلام سے نقل کی گئی ایک روایت پر مبنی ہے جسے انہوں نے امیرالمومنین علی علیہ السلام سے نقل فرمایا ہے۔
یہ روایت بحار الانوار اور جامع احادیث الشیعہ میں چند صفحات پر مفصل نقل ہوئی ہے اور اس میں اس دن کے نام لکھے ہیں۔ شاید اسی روایت کے مطابق عمل کیا گیا ہے۔ اور اسی کے مطابق کتاب عروۃ الوثقی، اس کے حاشیوں اور تمام فقہی کتب میں فتوی دیا گیا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی اس روایت میں جن ناموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں غدیر ثانی ہے کہ غدیر اول کو تولی کے عنوان سے اور غدیر ثانی کو تبرا کے عنوان سے سمجھا جا سکتا ہے۔