خبریںدنیایورپ

جرمنی میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک میں اضافہ اور حکام کی وارننگ

جرمنی میں امتیازی سلوک کے خلاف جنگ کے شعبہ میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے باخبر کیا کہ اس ملک میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

جرمنی کی وفاقی انسداد امتیازی ایجنسی کے سربراہ فریڈا اتمان نے بتایا کہ جرمنی میں مسلم مخالف نسل پرستی کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی شکایتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہمارا مشاہدہ یہ ہے کہ بدقسمتی سے مسلمانوں کو سخت امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
جرمنی میں امتیازی سلوک کے انتخاب کے وفاقی ادارہ کے سربراہ نے کہا کہ اس مسئلہ کے یقینی ہونے کی وجہ موصولہ رپورٹس، معروضی مشاہدات اور تحقیق پر مبنی ہے۔
انہوں نے ان معاملات میں لیبر مارکیٹ میں مسلم خواتین بالخصوص پردہ دار خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا بھی ذکر کیا ہے۔

اتمان نے بتایا کہ بہت سے مسلمانوں کو عوامی مقامات پر بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے فارسی، ترکی اور عربی میں مزید مشاورتی مراکز کا مطالبہ کیا تاکہ مسلمان اپنی شکایات درج کرا سکیں۔
یہ انتباہ برلن میں قائم انسانی حقوق کے ایک گروپ کی ایک رپورٹ کے بعد کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کاروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ بڑھنے کے بعد۔
کولیشن انگیسٹ اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی رپورٹ کے مطابق 2023 میں کم از کم 1926 اسلام مخالف واقعات پیش آئے۔
اس رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف سینکڑوں زبانی توہین اور دھمکیاں، 178 جسمانی حملے، قتل کی 4 کوششیں، اتش زنی کے 5 حملے اور املاک، اشیاء یا عوامی ثقافتی آثار کو تباہ کرنے کے 93 واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button