هندوستان ؛ شملہ کی سنجولی مسجد کو لے کر تنازع مزید گہرا ہو گیا ہے۔ احتجاج کرنے والی ہندو تنظیمیں اب پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر آگے بڑھ گئی ہیں۔ اب مسجد سے کچھ دور ی پراحتجاج کیا جا رہا ہے۔
دراصل احتجاجی ہجوم مسجد جانا چاہتا تھا، لیکن پولیس نے اجازت نہیں دی۔جو ویڈیوز سامنے آرہے ہیں ان میں بھیڑ نے پولیس کی کئی رکاوٹیں توڑ دی ہیں، بھیڑ کو پیچھے ہٹانے کے بجائے عوامی ہجوم نے پولیس کو ہی پیچھے دھکیل دیا ہے۔ بے قابو ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طاقت کا استعمال بھی کرنا پڑاہے۔ ایک طرف لاٹھی چارج کے ذریعے جوابی حملہ ہوا ہے تو دوسری طرف واٹر کینن کے ذریعے بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوششیں دیکھنے میں آئی ہیں۔فی الحال حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔
اس معاملے پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور ہماچل پردیش کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ کا بیان آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے کا حق ہر ایک کو ہے لیکن کوئی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہونی چاہیے جس سے ریاست کا امن خراب ہو۔ ریاست کا امن و امان خراب نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ سارا معاملہ عدالت میں ہے۔ اگر وہ جگہ غیر قانونی پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی اور قانون کے مطابق اسے گرایا جائے گا۔
ادھر ہماچل کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو کے میڈیا مشیر نریش چوہان کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیرات کا مسئلہ ہے، اسے مسجد کے تنازع سے نہ جوڑا جائے۔
آپ کو بتادیں کہ ہندو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو گرایا جائے۔ یہ معاملہ کل مالیانہ میں دو برادریوں کے درمیان لڑائی کے بعد بھڑک اٹھا تھا۔