عدل اور مساوات میں فرق ہے اور آخرت میں اللہ ان لوگوں کو زیادہ اجر دے گا جو اس دنیا میں زیادہ سختیاں برداشت کریں گے اور یہ مسئلہ خلاف عدل نہیں ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور اتوار 4 ربیع الاول 1446 ہجری کو منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے عدل اور مساوات میں فرق بتاتے ہوئے فرمایا: عدل یعنی ہر چیز کو اس کے مقام پر رکھنا، مثلا اگر کوئی بچہ ایسے نامناسب ماحول میں پیدا ہو جہاں اس کے والدین اور اس کے تمام رشتہ دار فاسد ہوں اگرچہ اس بچہ کی تربیت بھی اس کے بزرگوں کی طرح ہو اور عموما اس کا اخلاق ان کے رویے سے متاثر ہو لیکن یہ مسئلہ اس کے اختیار سے خارج ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: خداوند عالم دو جہاں کا خالق ہے، ایک دنیا دوسرے آخرت۔ لہذا اگر کسی کو دنیا میں کوئی پریشانی ہوتی ہے تو اللہ تعالی اسے آخرت میں کئی گنا زیادہ اجر دے گا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی ایک روایت کہ دنیا کی تلخی آخرت کی شیرینی کا سبب ہے اور دنیا کی شیرنی آخرت کی تلخیوں کا باعث ہے، فرمایا: لہذا آخرت میں اللہ تعالی ان لوگوں کو جزا دے گا جنہوں نے دنیا میں تلخی کا سامنا کیا ہے اور یہ مسئلہ اللہ کے عدل کے خلاف نہیں ہے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔ نماز کی رکعتوں میں شک، خبر متواتر کا حکم، خمس کی روایت کی تشریح، نماز و روزہ کے بعض احکام، باپ کی نماز اور روزے کا حکم جو انہوں نے انجام نہیں دی، اصول میں شک کا موضوع وغیرہ