امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف ظہور کے بعد اپنے اجداد طاہرین علیہم السلام کی سیرت کے مطابق عمل کریں گے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور جمعرات یکم ربیع الاول 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے قاضی کا اپنے علم کے مطابق عمل کرنے کے سلسلہ میں فرمایا: شیعہ فقہاء کے درمیان مشہور ہے کہ قاضی کو حق نہیں کہ وہ اپنے علم کے مطابق عمل کرے بلکہ ثبوتوں، گواہوں اور قسم پر عمل کرے۔ حتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہیں کیا بلکہ جب فیصلہ کرتے تو فرماتے تھے: میں تمہارے درمیان گواہوں، ثبوتوں اور قسم پر فیصلہ کرتا ہوں لہذا قاضی اپنے علم اور جانکاری پر فیصلہ نہیں کر سکتا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے امیر المومنین علیہ السلام کے ایام حکومت کے سلسلہ میں فرمایا: جس طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تھے اسی طرح امیر المومنین امام علی علیہ السلام اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں بارہا فیصلہ کیا۔ حتی وہ کتابیں جو امیر المومنین علی علیہ السلام کے فیصلوں سے متعلق تالیف کی گئی ہیں اس میں بھی لکھا ہے کہ امیر المومنین امام علی علیہ السلام ثبوتوں، گواہوں اور قسم کے مطابق فیصلہ کرتے تھے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے بعض روایات کہ جن میں بیان کیا گیا کہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف ظہور کے بعد اپنے علم کے مطابق فیصلہ کریں گے، فرمایا: معصومین علیہم السلام کا واقعی علم ان کی ذمہ داری کا سبب نہیں ہے لہذا امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اپنے جد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیر المومنین علیہ السلام کی سیرت پر عمل کریں گے، نہ کہ اپنے علم کے مطابق عمل کریں گے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔ سجدہ سہو کے بعض احکام، امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل جانے کا ثواب، نماز میں تکبیرۃ الاحرام، شک و یقین کے بعض احکام، بہشت کے انواع و اقسام کی وضاحت وغیرہ۔