اقوام متحدہ: سوڈانی عوام کے تحفظ کیلئےغیرجانبدارامن فوج کی فوری تعیناتی کی سفارش
سوڈان میں گزشتہ 17؍ ماہ سے جاری خانہ جنگی میں فوج اور نیم فوجی دستے دونوں پر جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کا الزام ہے،اقوام متحدہ کے ذریعے تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں عوام کی حفاظت کیلئے غیر جانبدار فوج بھیجنے کی سفارش کی ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ جنگ کو روکنے کیلئے ازحد ضروری ہے کہ متحارب گروہوں کو اسلحہ کی فراہمی پر فوری روک لگائی جائے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے خود اختیاری طور پر حقائق کو جاننے کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نےسوڈان میں جنگی جرائم کی تحقیق کی اور پایا کہ انسانیت کے خلاف جرائم میں دونوں متحارب فریق یکساں شامل ہیں۔ساتھ ہی کمیٹی نے امن فوج بھی بھیجنے کی سفارش کی تاکہ عوام کا تحفظ کیا جا سکے۔تین رکنی کمیٹی نے اپنی 18؍ صفحات پر مبنی رپورٹ 182؍ ایسے افراد کے انٹرویو کی مدد سے تیار کی ہے جو اس ظلم کا شکار ہوئے ہیں، یا ان کے خاندان کے لوگ اس شکار ہوئے ہیں، یا وہ ان مظالم کے شاہد ہیں۔
ان متاثرین نے دعویٰ کیا کہ سوڈانی فوج اور ان کے مقابل نیم فوجی دستے دونوں نے عوام پر حملوں ، بے جا گرفتاریوں اور زد و کوب کو انجام دیا۔اس مشن کے چئیر مین محمد چاندے عثمان نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئےعوام کے تحفظ کیلئے فوری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا۔اس میں غیر جانبدار اورغیر متعصب فوج کی فوری تعیناتی شامل ہے۔
2023ء میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کائونسل کے ذریعے جنیوا میں تشکیل دئے گئے اس مشن کی یہ پہلی رپورٹ ہے۔سوڈان کے عوام 17؍ ماہ سے جاری اس جنگ کے نتیجے میں بھکمری، مختلف امراض اور نقل مکانی سے نبرد آزما ہیں۔اس ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ، سعودی عرب، سویزر لینڈ اور امریکہ نے محدود پیمانے پر انسانی امداد بھیجنے میں کامیابی حاصل کی لیکن جنگ میں شامل سوڈانی فوج کی جانب سے تعاون نہ ملنے سےثالثین میں سخت مایوسی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل سے جاری اس تصادم میں کئی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ امدادی ادارے جنگ سے متاثر ہزاروں ضرورت مندوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دسمبر میں اقوام متحدہ نے ملک میں سیاسی مشن کے اختتام کا اعلان کیا۔ اس مسلح تصادم کے دونوں فریق عوام کے تحفظ میں بری طرح ناکام رہے ہیں جس کے سبب تحقیقاتی مشن نے غیر جانبدار امن فوج کی فوری تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ ماہرین نے اس کی ہیئت کے تعلق سے کوئی وضاحت نہیں کی۔
اس تحقیقاتی ٹیم نے یہ نتیجہ ا خذ کیا کہ اگر متصادم گروہوں کو اسلحوں کی فراہمی پر روک لگا دی جائے تویہ خانہ جنگی جلد رک جائے گی۔اسی کے سا تھ مشن نے متحارب گروہوں کو کسی بھی قسم کے جنگی آلات، اسلحہ کی پابندی کامطالبہ کیا۔