خبریںدنیاہندوستان

هندوستان: آسام میں مسلم یونیورسٹی کے طلبہ سرکاری ملازمت کے اہل نہیں: ہیمنت بسوا شرما

آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا شرما میگھالیہ کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ پر آسام کے سرکاری نوکریوں کیلئے اہلیت ختم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ ان کے فیصلے سے کرناٹک، مہاراشٹر، مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں کے طلبہ بھی متاثر ہوں گے۔

آسام کے وزیراعلی ہیمنت بسوا شرما نے بدھ کو بیان دیا کہ وہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ سے گریجویشن کرنے والے طلبہ کی ریاست میں سرکاری نوکریوں کیلئے اہلیت کو ختم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ پڑوسی ریاست میگھالیہ کے ری بھوئی ضلع میں واقع مذکورہ یونیورسٹی ایک پرائیویٹ یونیورسٹی ہے جس کا نظام، آسام کے کریم گنج ضلع سے تعلق رکھنے والے بنگالی نژاد مسلمان محبوب الحق کا تعلیمی فاؤنڈیشن سنبھالتا ہے۔ شرما نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ۵ اگست کو گوہاٹی میں آئے سیلاب کیلئے بھی مذکورہ یونیورسٹی ذمہ دار ہے۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس متصلہ ری بھوئی ضلع میں درختوں کو کاٹ کر اور پہاڑیوں کو برباد کرکے تعمیر کیاگیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں سیلاب آرہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی پر ’’سیلاب جہاد‘‘ چھیڑنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ میگھالیہ کے ری چھوئی ضلع میں واقع پہاڑیوں کی ڈھلان آسام کے دارالحکومت گوہاٹی کی طرف ہے۔ مذکورہ یونیورسٹی کا کیمپس گوہاٹی شہر کے مضافات سے تقریباً ۶ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ بدھ کو شرما نے کہا کہ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہونے والے طلبہ کو دوسری ریاست کی جانب سے سرٹیفیکیٹ ملتا ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا شرما نے کہا گوہاٹی اور دبرو گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ، یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ سرکاری نوکریوں کیلئے اہلیت کی وجہ سے تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسی لئے میں نے قانونی ڈپارٹمنٹ کو اس صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کہا ہے کہ اگر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ کو آسام میں نوکری چاہئے تو انہیں ایک دوسرے امتحان میں شریک ہونا پڑے گا۔ شرما نے مزید کہا کہ صرف یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ ہی نہیں، بلکہ مغربی بنگال، کرناٹک، مہاراشٹر اور باہری یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ پر یہ شرط لاگو ہوگی۔ لیکن میں میگھالیہ کی یونیورسٹی سے زیادہ خفا ہوں کیونکہ وہ ہم پر پانی سے حملہ کررہے ہیں۔

شرما نے مزید کہا کہ انہوں نے میگھالیہ کے وزیر اعلی کونراڈ سنگما کے سامنے ڈھلوان پہاڑیوں سے آنے والے پانی کی بدولت آسام میں سیلابی کیفیت کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ شرما نے بتایا کہ نیدرلینڈز سے ماہرین پر مشتمل کمیٹی کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ پانی کو دیپور بیل جھیل میں پہنچانے کا انتظام کریں۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف رورکی اور گوہاٹی کے ماہرین بھی اس معاملہ کی جانچ کریں گے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button