مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کی صدارت میں کل کابینہ کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو اپنی مذہبی تعلیمات کے برعکس دیگر مذاہب کی تعلیمات کو تسلیم کرنے یا عبادت میں شریک ہونے پر مجبور کرنے والے مدارس کو دی جانے والی تمام سرکاری گرانٹ روکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کانگریس کے ایم ایل اے عارف مسعود نے اس پر تنقید کی ہے۔واضح رہے کہ قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال نے کچھ عرصے سے ریاست کے کئی اضلاع میں چلنے والے مدارس میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی تھی۔
کمیشن نے یہ بھی بتایا تھا کہ مدارس میں دوسرے مذاہب کے بچوں کے نام درج ہیں۔ کمیشن کی جانب سے اس معاملے کو نوٹس میں لانے اور بے ضابطگیاں سامنے آنے کے بعد ریاست کے شیوپور میں تقریباً ۵۰؍ مدارس کی منظوری کو بھی حکومت نے ختم کر دیا تھا۔
اس ہدایت پر اعتراض کرتے ہوئے، کانگریس کے ایم ایل اے عارف مسعود نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ہمارے سابق صدر راجندر پرساد، سماجی مصلح راجہ رام موہن رائے اور عظیم مصنف منشی پریم چند نے مدرسے سے تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ(بی جے پی حکومت) مدرسوں سے کیوں خوفزدہ ہیں ؟ وہ اقلیتی اداروں اور تعلیمی نظام کو کیوں نشانہ بناتے ہیں ؟