قطب شمالی و جنوبی اور زمین کے باہر جہاں سورج طلوع اور غروب ہوتا دکھائی نہیں دیتا وہاں نماز پنجگانہ اور روزہ دوسرے عام علاقوں کے وقت کے مطابق ادا کرنا ہو گا: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور اتوار 13 صفر 1446 ہجری کو منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے خلا میں جانے والے شخص کے لئے نماز کے واجب ہونے کے بارے میں فرمایا: جب تک مکلف زندہ ہے اور وہ اپنے ہوش و حواس میں ہے اس پر نماز واجب ہے چاہے وہ فضا میں ہو یا کرہ زمین سے باہر ہو۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے ان لوگوں کے جواب میں جو سورہ اسراء آیت 78 "أَقِمِ الصَّلَاةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا” (زوال آفتاب سے رات کی تاریکی تک نماز قائم کریں اور نماز صبح بھی کہ نماز صبح کے لئے گواہی کا انتظام کیا گیا ہے۔) سے استدلال کرتے ہیں کہ فضا اور کرہ زمین کے باہر چونکہ سورج کا نکلنا اور ڈوبنا قابل مشاہدہ نہیں ہے لہذا یہ حکم وہاں شامل نہیں ہے، فرمایا: عروۃ الوثقی میں اس طرح کے سوالوں کے جواب دیے گئے ہیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا: عروۃ الوثقی میں ہے کہ اگر کوئی شخص قطب شمالی یا قطب جنوبی کا سفر کرے جہاں چھ مہینے کی رات اور چھ مہینے کا دن ہوتا ہے اور طلوع و غروب ایک دن میں نظر نہ آئے تو چاہیے کہ دیگر روایتی شہروں کے اوقات کے مطابق وہاں نماز پنجگانہ ادا کی جائے اور روزہ بھی رکھا جائے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: صاحب عروۃ الوثقی کے اس نظریہ کی بہت سے فقہاء نے تائید کی ہے اور ہمارا بھی یہی فتوی ہے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔ خمس کے بعض احکام، واقعہ بنی قریظہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ پر لگائے گئے بعض الزامات کے جوابات، مفہوم دہر کی وضاحت، والدین کے ساتھ نیکی کرنے کے بعض احکام، مفہوم شفا کی وضاحت اور ڈاکٹر کو دکھانے کے احکام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے اصحاب اور امام حسین علیہ السلام میں فرق، بداء کے معنی کی وضاحت وغیرہ۔