خبریںدنیاہندوستان

جمعیۃ علماء ہند "وقف ترمیمی بل" کے سخت خلاف، جے پی سی کی میٹنگ سے قبل کمیٹی اراکین سے ملاقات کا دور جاری

وقف ترمیمی بل 2024 کے لیے تشکیل جے پی سی یعنی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی پہلی میٹنگ آئندہ 22 اگست کو ہونے والی ہے۔ اس سے عین قبل جمعیۃ علماء ہند نے اس بل کے خلاف ایک مہم چھیڑ دی ہے۔ جمعیۃ وقف ترمیمی بل کے سخت خلاف ہے اور جمعیۃ کے صدر مولانا ارشد کی خصوصی ہدایت پر ادارہ کے اراکین سبھی اپوزیشن پارٹی لیڈران اور جے پی سی کے اراکین سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران جمعیۃ کے وفد میں شامل اراکین بل کے غلط اور مضر ترامیم کو نشان زد کر رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بتانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں کہ بل پاس ہونے کی حالت میں مسلمانوں پر اس کے کیا منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کس طرح مسلمانوں کو ان کی وقف ملکیتوں سے محروم کیا جا سکتا ہے۔

جمعیۃ کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ادارہ کے اراکین اور سیاسی لیڈروں کے درمیان ملاقاتوں کا یہ سلسلہ قومی اور ریاستی دونوں سطحوں پر جاری ہے۔ اسی ضمن میں گزشتہ دنوں جمیعۃ علماء مہاراشٹر کا ایک نمائندہ وفد جے پی سی میں بطور رکن شامل مہاترے بالیہ ماما (این سی پی شرد پوار) اور اروند ساونت (شیوسینا یو بی ٹی) سے ممبئی میں ملا۔ اتنا ہی نہیں، جمعیۃ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ایک مشترکہ نمائندہ وفد 20 اگست کو تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن سے بھی ملاقات کرنے والا ہے۔ علاوہ ازیں بہار سمیت دیگر ریاستوں میں بھی جمعیۃ کے اراکین سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اور جے پی سی اراکین سے ملاقاتیں کر کے مجوزہ بل کی خامیوں اور اس کے نقصاندہ دفعات کے بارے میں بتا رہے ہیں۔

جاری بیان کے مطابق جمعیۃ کے اراکین این ڈی اے کی ساتھی پارٹیوں تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)، لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) اور جنتا دل یو کے لیڈروں سے بھی ملاقاتیں کر کے اس غیر آئینی اور ناانصافی پر مبنی بل میں موجود ان خطرناک دفعات کی طرف ان کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جو پرانے بل میں ترمیم کر کے نئے بل میں جوڑے گئے ہیں۔ انھیں بتایا جا رہا ہے کہ اگر اپنی موجودہ شکل میں یہ بل پاس ہو گیا تو وقف کی سبھی ملکیتیں غیر محفوظ ہو جائیں گی، یہاں تک کہ ان پرانی مساجد، مقبروں، امام باڑوں اور قبرستانوں پر بھی مسلمانوں کا دعویٰ کمزور ہو جائے گا جو وقف ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ وقف ٹریبونل کو ختم کر کے سبھی اختیار ضلع کلکٹر کو دینے کی سازش ہو رہی ہے۔

لگاتار ہو رہی ان ملاقاتوں کا اثر بھی نظر آنے لگا ہے۔ جے پی سی کے بہت سے اراکین کو تو یہ بھی نہیں معلوم کہ وقف کیا ہوتا ہے اور اس کے مذہبی مطالب کیا ہیں۔ جمعیۃ کے اراکین اس سلسلے میں انھیں پوری تفصیل پیش کر رہے ہیں اور آزادی کے بعد سے اب تک وقف قوانین میں وقتاً فوقتاً جو ترامیم ہوئی ہیں، ان کے بارے میں بھی جانکاری دے رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button