اقوام متحدہ( یو این) نے آج مشرقی وسطیٰ اورشمالی افریقہ میں بچوں میں ناقص تغذیہ ’’کے بڑھتے بحران‘‘ کےمتعلق متنبہ کیا ہےجس سے ایک تہائی بچے متاثر ہو رہے ہیں۔ یو این کی ایجنسی برائے اطفال (یونیسیف) نے کہا ہے کہ ’’مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں تقریباً ۷۷؍ ملین بچے، یا ۳؍ میں سے ایک بچہ، ناقص تغذیہ کی کسی نہ کسی شکل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ‘‘ ۲۰؍ ممالک میں ۵۵؍ ملین بچوں، جن کی تشخیص کی گئی ہے، کا وزن مقرر کردہ مقدار سے زیادہ ہے۔ دیگر ۲۴؍ملین بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ وہ اپنی عمر سے کم، کمزور اور دبلے پتلے نظر آتے ہیں۔ ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ شمالی افریقہ اور مشرقی وسطیٰ میں بچوں میں ناقص تغذیہ کے بڑھنے کی وجوہات اس بات پر منحصر کرتی ہے کہ وہ کیا کھاتے ہیں اور کیسے کھاتے ہیں اور ان کی صحت مند غذاؤں، صاف پانی ، طبی خدمات اور دیگر ضروری خدمات تک رسائی ہے یا نہیں۔ بچے غیر صحت مند غذا ستعمال کرتے ہیں جن میں شکر، نمک اور چربی زیادہ ہوتی ہے۔‘‘
ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ بچوں میں ناقص تغذیہ کی شرح کے بڑھنے کی وجوہات ’’دنیا بھر میں جاری جنگیں، سیاسی ناپائیداری، موسی جھٹکے،خوراک کی بڑھتی قیمتیں اور بچوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا‘‘ بھی ہو سکتی ہیں۔ یونیسیف کے مقامی ڈائریکٹر ادیل خودر نے کہا کہ ’’صرف ایک تہائی بچوں کو ہی مقوی غذائیں میسر ہیں۔ یہ اعداد و شمار حیران کن ہیں اور مقامی سطح پر جنگوں، بحران اور دیگر چیلنجز کی وجہ سے اس کے مزید بدترین ہونے کے خدشات ہیں۔‘‘ یونیسیف نے حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ ’’وہ اپنے منصوبوں اور پالیسیوں میں بچوں کو مقوی غذائیں فراہم کرنے کی جانب توجہ مرکوز کریں۔ ‘‘