حقیقی عدالت ہر جگہ ایک ہے فقط اس کے مراتب میں فرق ممکن ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور اتوار 6 صفر الاحزان 1446 ہجری کو منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے امام جماعت کی عدالت کے بعض احکام کے سلسلہ میں فرمایا: نماز جماعت کے باب میں معصوم علیہ السلام سے خاص روایت ہے کہ اگر انسان تصور کرے کہ کوئی شخص مسلمان، اور عادل ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھے لیکن بعد میں پتہ چلے کہ وہ امام جماعت عادل نہیں تھا یا پتہ چلے کہ مثلا وہ یہودی تھا تو اس کی نماز باطل نہیں ہے۔ آیۃ اللہ العظمی شیرازی نے یہ بتاتے ہوئے کہ حقیقی عدالت ہر جگہ ایک ہے فرمایا: یہ مطلب روایات سے حاصل ہوتا ہے فقط عدالت کے مراتب میں فرق ممکن ہے، مثلا ایک شخص عادل ہے اور دوسرا اس سے زیادہ عادل ہے، ان کی عدالت ایک ملکہ ہے جو تمام ان افراد میں پائی جاتی ہے جن میں یہ صفت موجود ہو۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امام جماعت، قضاوت، گواہی اور جہاں بھی عدالت شرط ہے وہاں حقیقت ایک ہے، فرمایا: لیکن بعض فقہاء جیسے صاحب حدائق کا نظریہ ہے کہ امام جماعت کی عدالت اور قاضی اور مرجع تقلید کی عدالت میں فرق ہے اور یہ نظریہ بعض روایات سے ماخوذ ہے اگرچہ یہ مشہور فقہاء کے نظریہ کے خلاف ہے اور اس کے برخلاف نظریہ تمام روایتوں سمجھا گیا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس بات پر زور دیا کہ بعض معاملات میں عدالت شرط نہیں ہے جیسے بیماریوں کی تشخیص میں ڈاکٹر اور ماہرین کی عدالت، فرمایا: ایسی صورتوں میں کسی شخص کا ماہر، عادل، مومن یا مسلمان ہونا بھی ضروری نہیں ہے بلکہ ماہر اور ثقہ ہونا کافی ہے۔ مثلا قبلہ کے معاملہ میں عروۃ الوثقی کے مطابق مسلمان ہونا بھی شرط نہیں ہے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔ حضانت اور اس کے بعد احکام، عدت رکھنے کی دلیل، بینک اور سود کے بعض احکام، شہید کے بعض احکام، مطہرات کے بعض احکام وغیرہ۔