منگل کو اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل میں خطاب کرتے ہوئے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اسٹیفن امولو نے کہا کہ ’’۷؍ سال اور کمیٹی کے دو دہائی قبل مانیٹرنگ سسٹم لانچ کرنے کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جب کمیٹی نے قحط کی تصدیق کی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے متنبہ کیا تھا کہ قحط خطرناک اور حقیقی خدشہ ہے لیکن ہماری بات کسی نے بھی نہیں سنی۔ اس بحران کو سماجی اور سفارتی سطح پر توجہ کی ضرورت تھی ۔ اب امید ہے کہ قحط کا اعلان ہونے کے بعد فوری طور پر اس جانب توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کی ہیومینیٹرین ایجنسی (او سی ایچ اے) کے اہلکار ایڈم ووسورنونے کہا کہ ’’قحط کی تصدیق کا مطلب یہ کہ ہم نے بہت دیر کردی ہے۔ ہم نے کافی جدوجہد نہیں کی ۔ ا س کا مطلب یہ ہے کہ ہم، عالمی برداری ناکامیاب ہو گئی ہے۔ یہ مکمل طور پر انسانوں کے ذریعے پیدا ہونے والا بحران ہے اور ہمارے ضمیر پر شرمناک داغ ہے۔‘‘ خیال رہے کہ سوڈان میںاپریل ۲۰۲۳ء میں سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جنگ کی شروعات ہوئی تھی۔ یو این کے مطابق اس جنگ کے نتیجے میں سیکڑوں ہزاروں افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۱۰؍ ملین سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ امولو نے مزید کہا کہ ’’جنگ بندی ہی واحد حل ہے جو قحط کے خطرے کو پھیلنے کو روک سکتا ہے۔لیکن تب تک انہوں نے کاؤنسل سے مدد کی اپیل کی ہے تا کہ اس بات کی یقین دہانی ہوسکے کہ قحط کو ختم کرنے کیلئے جدوجہد کی جا سکے۔‘‘
نیوز لیٹر کو سبسکرائب کریں:
متعلقہ خبریں
Check Also
Close