اسلامی دنیاخبریںمقالات و مضامین

یکم ماہ صفر الاحزان كی مناسبتین

یکم ماہ صفر الاحزان كی مناسبتین

یکم صفر الاحزان سن 61 ہجری کو شہیدان کربلا کے سرہائے مبارک اور اسیران کربلا دمشق میں داخل ہوئے۔ اہل شام نے اس دن عید منائی اور خوش ہوئے۔

اسیران کربلا کے دمشق میں داخل ہونے سے پہلے یزید پلید نے عید اور خوشی کا حکم دیا اور اپنی نام نہاد فتح پر خوشی اور جشن منانے کا اعلان کیا۔

جب اسیران کربلا شام پہنچے تو لوگوں کا ایک ہجوم تھا جو خوشی اور عید منا رہا تھا۔‌ حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا نے جب اس منظر کو دیکھا تو مطالبہ کیا کہ ہمیں اس دروازے سے گزارا جائے جدھر تماشائیوں کا مجمع کم ہو اور شہداء علیہم السلام کے سروں کو اسیروں سے آگے لے کر چلا جائے تاکہ تماشائیوں کی نگاہیں اسیروں پر کم پڑے۔ لیکن افسوس صد افسوس آپ کے مطالبے کے برخلاف اسیران کربلا کو سب سے زیادہ مجمع والے دروازے یعنی باب ساعات سے گزارا گیا اور دربار یزید میں لے جایا گیا۔

جب یزید ملعون کی نگاہ زنجیروں میں جکڑے امام زین العابدین علیہ السلام پر پڑی تو اس نے کہا: اے فرزند حسین! تمہارے والد نے ہماری رشتہ داری کا خیال نہیں کیا، ہمارے حق کو پامال کیا اور حکومت حاصل کرنے کے لئے مجھ سے اختلاف کیا، نتیجہ میں اللہ نے ان کے ساتھ جو کیا وہ تمہارے سامنے ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام نے یزید پلید کے جواب میں قرآن کریم کی آیت "مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا” زمین میں کوئی بھی مصیبت وارد ہوتی ہے یا تمہارے نفس پر نازل ہوتی ہے تو نفس کے پیدا ہونے کے پہلے سے وہ کتاب الۤہی میں مقدر ہوچکی ہے۔ (سورہ حدید، آیت 22)

متعلقہ خبریں

Back to top button