اسلامی دنیاافغانستانخبریں

طالبان نے سابق حکومت کے فوجیوں کو زبردستی ملک بدر کیا اور انہیں حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا: اقوام متحدہ

طالبان نے سابق حکومت کے فوجیوں کو زبردستی ملک بدر کیا اور انہیں حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے اپریل اور جون کے مہینوں میں طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک نئی رپورٹ شائع کی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یکم اپریل سے 30 جون کے درمیان سابق سرکاری فوجیوں کے قتل کے پانچ واقعات ریکارڈ کئے گئے۔

یوناما نے مزید بتایا کہ اس عرصے کے دوران منمانی حراست کے 60 کیسز اور تشدد ناروا سلوک اور زبانی دھمکیوں کے 10 کیسز ریکارڈ کئے گئے۔

یوناما کے مطابق اس عرصے کے دوران 8 مسلح حملے ہوئے اور الگ الگ جھڑپوں کے نتیجے میں 25 شہری ہلاک ہو 27 افراد زخمی ہوئے۔ 

یوناما نے کابل کے مغرب میں ہونے والے حملوں، ہرات کے شہر گزرہ میں مسجد امام زمانہ علیہ السلام پر حملہ اور فائرنگ، بامیان میں ہونے والے مسلح حملے کا بھی ذکر کیا جن کے تمام متاثرین عام شہری خاص طور سے ہزارہ شیعہ تھے۔

یوناما نے یہ بھی کہا کہ طالبان نے ان مہینوں میں منمانی طور پر 60 افراد کو گرفتار کیا اور 147 کو کوڑے مارے۔

اس رپورٹ میں خواتین کے حقوق، میڈیا کی آزادی، طالبان اور پاکستانی فوج کے درمیان سرحدی جھڑپوں اور بدخشان میں طالبان اور عوام کے درمیان کشیدگی پر بھی بات کی گئی ہے۔

یہ اعداد و شمار یو این اے ایم اے کی جانب سے شائع کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ تین برسوں میں گزشتہ حکومت کے فوجیوں کی گرفتاری، تشدد اور قتل کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button