افغانستان میں ہزارہ شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری
افغانستان میں ہزارہ شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری
افغان شیعہ اور ہزارہ اب بھی ٹارگٹ اور منظم قتل کا نشانہ بن رہے ہیں۔
تازہ ترین واقعہ میں ارزگان خاص شہر میں ایک عالم دین، مسجد کے امام جماعت کو طالبان کی فوجی وردی میں ملبوس دو افراد نے چاقو مار کر قتل کر دیا۔
دریں اثنا ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں شیعوں اور ہزارہ برادری کے منظم قتل پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس سلسلے میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ کریں۔
افغانستان کے صوبہ ارزگان کے مقامی ذرائع کے مطابق رستم رحیمی نامی شیعہ اور ہزارہ عالم دین کو اس صوبہ کے شہر خاص ارزگان میں طالبان فوج کی وردی پہنے ہوئے افراد نے شہید کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اس عالم دین کو 20 جولائی بروز ہفتہ دوپہر ایک بجے کے قریب حملہ آوروں نے چاقو سے حملہ کر کے شہید کر دیا۔
ذرائع کے مطابق رستم رحیمی کو دو افراد نے مسجد کے اندر بلایا اور وہیں شہید کر دیا۔
تا ہم قاتلوں کی شناخت ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان کی فوجی وردی میں ملبوس افراد اس عالم دین کے قتل کے بعد اس علاقے سے بھاگ گئے۔
ذرائع کے مطابق اس مسجد کے امام جماعت کی شہادت کے بعد جائے وقوعہ پر موجود طالبانیوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی پیروی کریں گے۔
علاقے کے رہائشی طالبان پر ہزارہ برادری کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔
طالبان کے افغانستان پر دوبارہ قبضے کے بعد سے ارزگان کے رہائشیوں کے قتل کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق اس عرصے کے دوران اس شہر کے کم از کم 21 رہائشی قتل ہو گئے اور طالبان نے ان میں سے کسی بھی قتل کے مرتکب کی شناخت اور گرفتاری نہیں کی۔
اس کے علاوہ اس شہر کے مختلف دیہات کے مکینوں نے بارہا رپورٹ کیا کہ پشتون نسل کے لوگوں نے پھلوں کے درخت کاٹ دیے، کھلیانوں کو آگ لگا دی اور دیگر املاک کو تباہ کر دیا۔
یوناما نے گذشتہ سال رپورٹ دی تھی کہ اس نے جولائی اور ستمبر کے درمیان ارزگان خاص شہر میں چھ ہزار افراد کے قتل کو ریکارڈ کیا تھا۔
گذشتہ برسوں میں ارزگان خاص کے رہائشیوں کے پھلدار درختوں کو کاٹنے اور گھروں اور املاک کو آگ لگانے کی خبریں آئی تھیں۔
گذشتہ سال صوبہ ارزگان کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ دو سالوں میں ارزگان خاص کے گاؤں "جوی نو” کے 14 رہائشیوں کو منظم اور جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ طالبان کے دور حکومت میں ہزارہ برادری کو ان کی نسل اور مذہب کی وجہ سے تشدد کا سامنا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بارہا افغانستان میں شیعہ اور ہزارہ برادریوں پر منظم حملوں کے بارے میں بات کی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ یہ حملے انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔