13 محرم الحرام، اسیران کربلا ابن زیاد کے دربار میں
13 محرم الحرام سن 61 ہجری کو اسیران کربلا عبید اللہ ابن زیاد ملعون کے دربار میں لائے گئے۔
"حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا ابن زیاد ملعون کے دربار میں داخل ہوئی۔” حضرت زینب سلام اللہ علیہا جو بانی اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی نواسی، اسلام کی پہلی حامی، مومنہ اور نمازی خاتون ام المومنین حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی نواسی اور نص نبوی کے مطابق شخصیت و کردار میں حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا ، زینت عالم امکان امیر المومنین علیہ السلام کی شیر دل بیٹی اور زینت، ثانی زہرا، شریکۃ الحسین تھیں، کا بدترین انسان کے دربار میں جانا ایسی مصیبت ہے کہ جب ایک مجلس عزا میں خطیب نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا ابن زیاد کے دربار میں داخل ہوئیں، تو آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا قمی رحمۃ اللہ علیہ نے خطیب سے کہا: رک جاؤ! پہلے ہم اس مصیبت پر دل کھول کر گریہ کر لیں۔
روایت کے مطابق جب ابن زیاد ملعون کی نظر آپ پڑی تو اس نے پوچھا یہ خاتون کون ہے؟ بی بی نے جواب نہیں دیا، اس نے دوبارہ سوال کیا تو اس ایک کنیز نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی بیٹی (حضرت) فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی بیٹی زینب (سلام اللہ علیہا) ہیں۔
عبيدالله بن زیاد نے کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے جس نے تمہارے خاندان کو رسوا کیا، قتل کیا اور دکھایا کہ جو کچھ تم کہہ رہے تھے سب جھوٹ تھا۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے ذریعے احسان کیا (حضور ہمارے خاندان سے ہے) اور ہمیں ہر ناپاکی سے دور رکھا۔ فاسق کے علاوہ کسی کی رسوائی نہیں ہوتی، اور بدکار کے علاوہ کوئی جھوٹ نہیں بولتا، اور بدکار ہم نہیں دوسرے ہیں (یعنی تم اور تمہارے پیروکار بدکار ہیں۔) اور تعریف صرف اللہ کے لئے ہے۔
ابن زیاد نے کہا: دیکھ لیا کہ اللہ تعالی نے تمہارے خاندان کے ساتھ کیا کیا؟
زینب: اچھائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا! یہ وہ لوگ تھے جن کی مقدر میں اللہ تعالی نے قتل ہونا قرار دیا تھا اور انہوں نے بھی اطاعت کی اور اپنی ابدی منزل کی جانب چلے گئے اور بہت جلد اللہ تعالی تمہیں ان کے سامنے کرے گا اور وہ اللہ تعالی سے تمہاری شکایت کریں گے، تب دیکھنا کہ اس دن کون کامیاب ہوتا ہے، اے ابن مرجانہ کے بیٹے تم پر تمہاری ماں روئے!
ابن زیاد نے کہا: اللہ نے تمہارے نافرمان بھائی حسین، اس کی خاندان اور سرکش لشکر کو مار کر مرے دل کو شفا بخشا۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: خدا کی قسم! تم نے ہمارے بزرگ کو مارا، ہمارے درخت کو کاٹا اور جڑ کو اکھاڑا، اگر یہ کام تمہاری شفا کا باعث ہو تو حتما تم نے شفا پایا ہے۔
ابن زیاد غصہ اور توہین آمیز حالت میں: یہ بھی اپنے باپ علی (علیہ السلام) کی طرح ماہر خطیب ہے؛ اپنی جان کی قسم! تمہارا باپ بھی شاعر تھا اور سجع اور قافیے میں بات کرتا تھا
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا: ایک عورت کو سجع اور قافیوں سے کیا کام؟» (یہ سجع کہنے کا کونسا وقت ہے؟