بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ملک میں جاری کوٹہ نظام کے خلاف احتجاج کے تناظر میں ٹیلی ویژن پر نشر کئے گئے اپنے بیان میں طلبہ سے امن کی اپیل کی ہے اورمہلوکین کے ساتھ انصاف کا وعدہ کیا ہے لیکن طلبہ نے ان کے قول و فعل میں تضاد کا الزام لگا کر احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ طلبہ نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ذریعہ امن قائم کرنے اور ہلاک ہونے والے مظاہرین کے ساتھ مکمل انصاف کرنے کے وعدے کے باوجود ملک میں جاری کوٹہ نظام کے خلاف احتجاج کررہے طلبہ نےاپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ حکومت نے تمام اسکول اور یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا حکم دیا ہے ساتھ ہی عوامی شعبوں میں ملازمت کے یکساں مواقع کو لے کر ہو رہے احتجاج کو ختم کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے ۔پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ربر گولی کا استعمال کررہی ہے جبکہ حکمراں جماعت سے منسلک طلبہ اور مظاہرین سڑکوں پر اینٹوں اور لاٹھی ڈنڈوں سے ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔
ان مظاہروں میں اب تک کل 500؍ افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ منگل کو 6؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔