عزاداری اور عزاداروں پر طالبان کی پابندیوں پر وسیع رد عمل
محرم میں عزاداری کے پروگراموں اور افغانی شیعوں پر طالبان کی پابندیوں اور دباؤ میں اضافہ ہوا تو طالبان کے ان اقدامات کے خلاف مظاہروں اور رد عمل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان لبریشن فرنٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے محرم کی عزاداری کے پروگراموں پر عاید پابندیاں ان کی متشدد پالیسی کا حصہ ہیں۔
اتوار 14 جولائی کو اس پارٹی نے ایک بیان شائع کیا جس میں کہا گیا کہ طالبان عزاداروں پر ظلم کر کے ہمارے لوگوں کو تاریخی مواقع اور ان کی دینی شناخت سے محروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
افغانستان لبریشن فرنٹ نے مزید کہا کہ سنی اور شیعہ مسلمانوں کی طرف سے روز عاشور کا احترام افغانستان کی تاریخ میں ہمدردی ہم آہنگی اور دینی رواداری کی سب سے بڑی علامت ہے۔
اس پارٹی نے مزید کہا کہ یوم عاشور پر افغانستان میں ہمیشہ سے سرکاری اور عام تعطیل رہی ہے اور تمام لوگ چاہے شیعہ ہوں یا سنی اس دن کو کسی نہ کسی طریقے سے مناتے ہیں، ظلم کے خلاف استقامت کے سبب لوگ امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا سے عقیدت رکھتے ہیں۔
افغانستان لبریشن فرنٹ نے کہا کہ محرم کی عزاداری پر پابندیاں اور سوگواروں کو ڈرانا غیر انسانی عمل ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
گزشتہ برس طالبان نے افغانستان میں خاص طور پر محرم کے مہینے میں شیعوں اور ہزارہ برادری کے خلاف بہت زیادہ دباؤ اور پابندیاں عائد کی تھیں۔
سیکورٹی کو یقینی بنانے کے بہانے اس سال ماہ محرم کے اغاز کے ساتھ ہی یہ پابندیاں مزید بڑھا دی گئی ہیں۔
ہرات، غزنی، کابل اور افغانستان کے کئی دوسرے شیعہ صوبوں میں طالبان نے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے نصب پرچم اتار دئیے اور پھاڑ دئیے۔