موسم کی تبدیلی اور طالبان کی بد انتظامی کے سبب افغانستان کے نایاب قدرتی پودے ضائع ہو رہے ہیں۔
افغانستان دنیا کے ان 6 ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ خطرہ ہے جبکہ دنیا کے گرین ہاؤس گیس کی پیداوار میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ دار ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق افغانستان موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے اور بارشوں میں غیر معمولی کمی اور جنگلات کی کٹائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس ملک کے بہت سے شہری ملک میں شدید گرمی آور اندھی طوفان کی شکایت کرتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کو خطے میں سیکورٹی کے سنگین چیلنجز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جسے خواتین اور ملک کے دیگر شہریوں کے قابل رحم صورتحال کے باعث توجہ سے دور رکھا جاتا ہے۔
طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے شدید بحران سے نبرد آزما ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے متعدد رپورٹس کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں، نمی میں تبدیلی، برف باری اور تباہ کن سیلابوں نے اس ملک کے ماحول کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور فقر و غربت میں اضافہ کیا ہے۔
طالبان کی حکومت کے تین برسوں میں مناسب وسائل کا کوئی انتظام نہیں، جنگلات اور پودوں کی کٹائی کی نگرانی نہیں ہوئی اور بہت سے مناسب وسائل افغانستان سے خوفناک طریقے سے غائب کئے گئے۔
دوسری جانب طالبان کے دور حکومت میں مناسب وسائل کی کمی، لگاتار خشک سالی، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں کو نہ سمجھنے کے سبب جنگلات کی کٹائی سے شدید موسمی تباہی ہوئی ہے۔