اسلامی دنیاخبریںدنیاشیعہ مرجعیت

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے شعائر حسینی کے احیاء اور زیارت اربعین میں زائرین کی شرکت کو آسان بنانے پر تاکید کی۔

دینی مبلغین کے سالانہ اجتماع میں خطاب کے اہم نکات

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ نے 5 جولائی 2024 بروز جمعہ شب میں بیت آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی قم مقدس میں منعقد دینی مبلغین کے عظیم اجتماع میں عالم تشیع سے شعائر حسینی کے احیاء اور اس کی تبلیغ کی تاکید کی۔

ہمارے ساتھی رپورٹر نے اپنی رپورٹ میں مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کی تقریر کے اقتباسات کی جانب اشارہ کیا ہے جسے ہم دیکھتے ہیں۔

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ نے ماہ محرم کے موقع پر جمعہ کی رات دینی مبلغین کے عظیم اجتماع میں شعائر حسینی کے احیاء اور زیارت اربعین میں زائرین کی شرکت کو آسان بنانے پر تاکید کی۔

معظم لہ نے پیغام عاشورہ کو عام کرنے اور شعائر حسینی کے احیاء کو شرعی اور اخلاقی فریضہ بتایا کہ جس میں کسی طرح کی بھی کوتاہی نہیں کی جانی چاہیے۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہر وہ اقدام جسے لوگ امام حسین علیہ السلام کی تعظیم و توقیر کے طور پر سمجھتے ہیں وہ شعائر حسینی میں شامل ہے۔‌ جسے ترک کرنا ناقابل قبول امر ہے اور سب سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر خصوصی توجہ دیں اور شعائر حسینی کی حمایت میں اپنا موثر اور مثبت کردار ادا کریں۔

اسی دوران آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے باخبر کیا کہ شعائر حسینی سے بے توجہی اور امام حسین علیہ السلام کی سیرت کو دنیا تک پہنچانے میں سستی کو حسینی مقاصد سے خیانت ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا: لفظ خذلان کا مطلب ہے قدرت رکھنے کے باوجود مدد نہ کرنا۔ اور علماء کی اصطلاح میں یہ ایک قضیہ حقیقیہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے وقت کسی نے آپ پر ظلم نہیں کیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے بددعا دیتے ہوئے فرمایا: اللهم اخذل من خذله، یہ بد دعا غدیر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے امیر المومنین علیہ السلام کی حمایت کرتے ہوئے کی تھی: اللهم انصر من نصره و اخذل من خذله

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے نشاندہی کی کہ یہ لعنت پوری تاریخ میں جاری رہی، روز عاشورہ تک بلکہ قیامت تک جاری رہے گی۔ فرمایا: جب بھی ایسا اتفاق ہوگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی بددعا جاری ہو جائے گی اور خداوند عالم کی جانب سے صادر خذلان نہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی شامل ہوگا۔ آج ہمیں امام حسین علیہ السلام کی مدد نہ کرنے اور ان کو ترک کرنے کے مصادیق کو پہچاننا چاہیے اور اس سلسلے میں صحیح موقف اختیار کرنا چاہیے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا: دور حاضر میں امام حسین علیہ السلام سے متعلق تمام‌ شعائر کا احترام امام حسین علیہ السلام کو مدد پہنچانے کا مترادف ہے کہ جس کے سلسلے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے، ہر وہ چیز جو عرف میں آپ کی تجلیل و تعظیم ہو وہ آپ کے شعائر میں ہے اور یہ ضروری نہیں کہ وہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے زمانے میں بھی موجود ہو۔

معظم لہ نے وضاحت فرمائی: اہل بیت علیہم السلام کے معارف اور تعلیمات کو دنیا تک پہنچانا ایک ایسا فریضہ ہے جو تمام لوگوں پر فرض ہے۔ اور ہر شخص اپنی حیثیت اور استطاعت کے مطابق اس کو واجب جانتے ہوئے اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرے۔

آپ نے امام حسین علیہ السلام سے خذلان (بے وفائی) کے مصداق کے حوالے سے فرمایا: حضرت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام سے خذلان میں ثقافتی خذلان و خیانت بھی ہے۔اس معنی میں کہ آپ کی سیرت کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور یہ مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے جیسے کہ سوشل میڈیا، نشر و اشاعت، میڈیا کے موجود جدید آلات اور سوشل نیٹ ورکس سمیت اسے مستعدی سے کریں۔

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مجلس عزا کے علاوہ اہل بیت علیہم السلام کے لئے محفل اور جشن کے انعقاد کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اہل بیت علیہم السلام کی ثقافت صرف عزاداری میں نہیں ہے بلکہ چاہیے کہ ان کی خوشی میں بھی خوش ہوا جائے، غدیر اور عاشورہ اسلام کے دو پر ہیں، غدیر مظہر تولی ہے اور عاشورہ اہل بیت کے دشمنوں سے تبرے کا مظہر ہے کہ ان دونوں پر توجہ ضروری ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اربعین حسینی کی زیارت میں دنیا بھر سے آنے والے زائرین کی حاضری کو آسان بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے کا حکم دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ زیارت گذشتہ برسوں کے نسبت زیادہ شان و شوکت اور کامیابی کے ساتھ منعقد ہوگی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button