اگرچہ چین نے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے یوروپی یونین کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم یونین نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جسے اس نے انتہائی خطرناک صورتحال قرار دیا ہے۔
یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا: اسے چین میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر تشویش ہے خاص طور پر تبت، ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے مسلمانوں کے سلسلے میں۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے: اس خطرناک صورتحال میں اس ملک میں انسانی حقوق کے محافظوں، وکلاء اور صحافیوں کو دبانے کی مہم شامل ہے۔
یورپی یونین نے چین سے ہر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا اور غیر قانونی حراست، جبری گمشدگی، تشدد اور بڑی تعداد میں شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
برسوں سے سینگ کیانگ کا خطہ چینی حکام کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے سبب محاصرے میں ہے۔ جنہیں بدترین ظلم، تشدد اور شدید خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یوروپی یونین نے پیر کو بتایا کہ وہ چین میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں بہت سنجیدہ ہیں خاص طور پر سینگ کیانگ، تبت اور ہانگ کانگ میں یوروپی یونین کے ایک وفد کے تبت کے دورے اور چینی حکام سے ملاقات کے بعد وہ پریشان ہیں۔
چین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے یوروپی یونین کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا: وہ دوہرے معیار اور اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔
چینی حکام نے جواب میں کہا کہ یورپی یونین کو انسانی حقوق کے بہانے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ چین یوروپی یونین کے ساتھ برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔