10 رجب الاصب؛ یوم ولادت مولودِ مبارک امام محمد تقی علیہ السلام

تاریخِ اسلام کے روشن اور تابناک اوراق میں بعض لمحے ایسے ہیں جو صدیوں پر محیط تاریکیوں کو ایک ہی نورانی جلوے سے منور کر دیتے ہیں۔ 10 رجب المرجب سن 195 ہجری کا وہ مبارک دن بھی انہی لمحات میں سے ہے جب مدینۂ منورہ کی پاک فضاؤں میں ایک ایسا آفتابِ ہدایت طلوع ہوا جس نے کم سنی میں بھی علم، حلم اور تقویٰ کی ایسی مثالیں قائم کیں کہ عقلِ انسانی حیرت میں ڈوب گئی۔ یہ دن مولودِ مبارک، حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت کا دن ہے۔
جواد الائمہ امام محمد تقی علیہ السلام سلسلۂ امامت کے نویں تاجدار ہیں۔ آپ علیہ السلام کے والدِ بزرگوار عالمِ آلِ محمد، امامِ رؤف حضرت علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام ہیں اور والدۂ ماجدہ جناب سبیکہ سلام اللہ علیہا ہیں، جنہیں امام علی رضا علیہ السلام محبت سے "خیزران” فرمایا کرتے تھے۔ یہ باعظمت خاتون نسب و طہارت کے اعتبار سے حضرت ماریہ قبطیہ سلام اللہ علیہا کے خانوادے سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کی عظمت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بابُ الحوائج حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اپنی حیات میں ان کو سلام بھیجا۔
امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت ایک معمولی ولادت نہ تھی بلکہ یہ خدا کی طرف سے ایک واضح اعلان تھا کہ امامت عمر یا ظاہری اسباب کی محتاج نہیں، بلکہ مشیتِ الٰہی کے تابع ہے۔ تاریخ بیان کرتی ہے کہ ولادت کی رات چراغ بجھ گیا، مگر نومولود کے نورانی وجود سے پورا حجرہ منور ہو گیا۔ یہ منظر اس حقیقت کا استعارہ تھا کہ اہلِ بیت علیہم السلام کے گھر میں ہدایت کا چراغ کبھی بجھ نہیں سکتا۔
ولادت کے تیسرے دن امام محمد تقی علیہ السلام کا آسمان کی طرف دیکھ کر کلمۂ شہادتین ادا کرنا اس بات کی دلیل تھا کہ یہ عام بچہ نہیں بلکہ پیدائشی حجتِ خدا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ امام علی رضا علیہ السلام نے بارہا آپ علیہ السلام کو "مولودِ مبارک” کے لقب سے یاد فرمایا اور اعلان کیا کہ اسلام میں شیعوں کے لئے اس سے زیادہ بابرکت مولود کوئی اور نہیں۔
یہ وہ دور تھا جب فرقۂ واقفیہ جیسے گروہ امامت کے سلسلہ میں سوالات اٹھا رہے تھے اور امام علی رضا علیہ السلام کے لاولد ہونے کو اپنی سازشوں کا سہارا بنا رہے تھے۔ لیکن امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت نے ان تمام شبہات کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا۔ یہ ولادت فقط ایک فرزند کی آمد نہیں تھی بلکہ حق کی فتح اور باطل کی شکست کا اعلان تھی۔
امام جواد علیہ السلام نے اپنی مختصر عمر میں علم و معرفت کے ایسے دریا بہائے جن سے آج بھی اہلِ ایمان سیراب ہو رہے ہیں۔ آپ علیہ السلام نے ثابت کر دیا کہ کم سنی امامت کے راستے میں رکاوٹ نہیں جب علم خدا کی عطا ہو اور تقویٰ رہنما ہو۔ آپ علیہ السلام کا وجود اہلِ بیت علیہم السلام کی اس دائمی سنت کی علامت ہے کہ خدا جب چاہے، جسے چاہے، جس عمر میں چاہے، اپنی حجت بنا دیتا ہے۔
آج مولودِ مبارک امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت کا دن ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم علم، تقویٰ اور ولایتِ اہلِ بیت علیہم السلام سے اپنا رشتہ مضبوط کریں۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں فکری گمراہی، اخلاقی زوال اور روحانی اندھیروں سے نجات دلا سکتا ہے۔
سلام ہو مولودِ مبارک پر
سلام ہو نورِ امامت پر
سلام ہو جوادِ اہلِ بیت علیہم السلام پر
جس نے بچپن میں بھی امامت کی عظمت کو دنیا پر آشکار کر دیا۔




