مقالات و مضامین

سن 2025 کا اختتام؛ مگر سفر جاری

زمانہ بدلتا رہتا ہے، مگر حق کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا

سن 2025 اپنی آخری سانسوں کے ساتھ ہم سے رخصت ہو رہا ہے، مگر اہلِ تشیع کے دل و نگاہ میں یہ اختتام محض ایک زمانی مرحلہ نہیں، بلکہ ایک روحانی محاسبہ، ایک فکری مراجعت اور ایک عہدِ وفا کی تجدید ہے۔ وقت کی گردش میں سال بدلتے ہیں، مگر وہ اقدار نہیں بدلتیں جو اہلِ بیتِ اطہار علیہم السلام نے اپنے خون، صبر اور دعا سے انسانیت کو عطا کیں۔

یہ سال جب تاریخ کے اوراق میں شامل ہو رہا ہے تو کربلا کی صدا پھر سنائی دیتی ہے: «هَلْ مِن نَّاصِرٍ يَنصُرُنِي»۔ یہ صدا صرف سن 61 ہجری تک محدود نہیں، بلکہ ہر سال کے اختتام پر مؤمن کے ضمیر سے مخاطب ہوتی ہے۔ سن 2025 میں بھی دنیا نے ظلم کے نئے چہرے دیکھے، کمزوروں کی آہیں سنیں اور مظلوموں کے آنسو گنے، مگر اسی کے ساتھ حسینی فکر کی بیداری بھی دیکھی—وہ بیداری جو ظلم کے سامنے جھکنے سے انکار سکھاتی ہے۔

ایامِ عزا میں سیاہ پوش دلوں نے امام حسین علیہ السلام کی قربانی کو محض تاریخ نہیں، بلکہ حال کا آئینہ سمجھا۔ حضرت عباس علیہ السلام کی وفا ہمیں یاد دلاتی رہی کہ حق کی راہ میں بازو کٹ جائیں تو بھی علم زمین پر نہیں گرتا، اور حضرت علی اکبر علیہ السلام کی جوانی نے سکھایا کہ عمر کی کمی راہِ حق میں رکاوٹ نہیں بنتی۔ حضرت زینب علیہا السلام سلام اللہ علیہا کی خطابت آج بھی ہمیں بتاتی ہے کہ اسیر کے ہاتھ بند ہو سکتے ہیں، مگر پیغام کو قید نہیں کیا جا سکتا۔

رجب و شعبان کی نورانی ساعتوں میں ولادتِ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے عدل کی اساس یاد دلائی، ولادتِ امام حسین علیہ السلام نے حریت کی روح پھونکی، اور نیمۂ شعبان نے دلوں کو انتظار کے چراغ سے روشن کیا۔ امام مہدی علیہ السلام کے انتظار نے ہمیں یہ سبق دیا کہ مؤمن مایوس نہیں ہوتا؛ وہ تاریکی میں بھی صبح کی امید رکھتا ہے اور اپنے کردار کو عدلِ مہدوی علیہ السلام کے لیے تیار کرتا ہے۔

سن 2025 کے اختتام پر تشیع کا ادبی و فکری پیغام یہ ہے کہ عبادت اشک تک محدود نہیں، بلکہ عمل میں ڈھلنے کا نام ہے۔ زیارتِ عاشورا کے الفاظ ہوں یا دعائے کمیل کی سوز، یہ سب ہمیں اپنے نفس کے خلاف جہاد کا حوصلہ دیتے ہیں۔ یہ سال ہمیں یاد دلا گیا کہ اہلِ بیت علیہم السلام سے محبت، مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے، اور خاموشی وہاں جرم بن جاتی ہے جہاں حق پکار رہا ہو۔

جب یہ سال الوداع کہہ رہا ہے تو شیعہ دل ایک نئے عہد کے ساتھ آگے بڑھتا ہے: ہم امام علی علیہ السلام کے عدل کو اپنی سماجی زندگی میں، امام حسن علیہ السلام کی حکمت کو اپنے فیصلوں میں، امام حسین علیہ السلام کی قربانی کو اپنے کردار میں، اور حضرت زینب علیہا السلام کے پیغام کو اپنی زبان و قلم میں زندہ رکھیں گے۔ ہم امام مہدی علیہ السلام کے منتظر رہیں گے—نہ صرف دعا میں، بلکہ عمل میں بھی۔

یوں سن 2025 اختتام پذیر ہو رہا ہے، مگر مکتبِ اہلِ بیت علیہم السلام ہمیں یہ یقین دے رہا ہے کہ زمانہ بدلتا رہتا ہے، مگر حق کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا، اور کربلا ہر دور میں زندہ رہتی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button