ایرانخبریں

ایران میں اقتصادی احتجاج ؛ ہڑتال، سڑکوں پر مظاہرے اور تہران سمیت متعدد شہروں میں سیکیورٹی اقدامات

ایران میں زرمبادلہ کی شرح میں شدید اضافے اور قومی کرنسی کی قدر میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں، تہران کے بازاروں سے پیشہ ورانہ اور عوامی احتجاج کی ایک لہر کا آغاز ہوا، جو سڑکوں اور دیگر شہروں تک پھیلتے ہوئے حالیہ مہینوں میں ایران کے وسیع ترین اقتصادی اور سماجی بے چینی کی تحریک میں تبدیل ہو گئی۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی کی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں

پیر (29 دسمبر 2025) کو تہران کی سڑکوں اور تجارتی مراکز میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دیکھا گیا۔

انڈیپنڈنٹ فارسی کی رپورٹ کے مطابق، یہ احتجاج جمہوری اسٹریٹ کے موبائل بازار سے شروع ہوئے اور تیزی سے فردوسی اسٹریٹ، میدان حسن آباد، شوش بازار، سہ راہی امین اور باغ سپہ سالار جیسے متعدد مقامات تک پھیل گئے۔

ان علاقوں سے منظر عام پر آنے والی تصاویر سیکیورٹی فورسز کی نمایاں موجودگی اور شہریوں کی جانب سے ماحول کو "انتہائی سیکیورٹی” کے طور پر بیان کیے جانے کی عکاسی کرتی ہیں۔

رادیو فردا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی ڈالر کی قیمت میں بے مثال اضافے اور اس کے تقریباً 144 ہزار تومان تک پہنچنے کے ساتھ، متعدد بازاریوں نے دکانیں بند کر کے احتجاجی ہڑتال کا اعلان کیا۔

ڈوئچے ویلے فارسی کے مطابق، تہران کا تاریخی بڑا بازار احتجاج کا مرکزی نقطہ بن گیا اور مختلف تجارتی شعبے، بشمول موبائل بازار، ڈیجیٹل آلات کی دکانیں اور سرائے ملی کے زیورات فروش، اس احتجاجی تحریک میں شامل ہو گئے۔

ٹی آر ٹی فارسی نے واضح کیا کہ ریال کی قدر میں تیزی سے کمی، سونے کے سکے کی قیمت میں تقریباً 169 ملین تومان تک اضافہ، اور مارکیٹ میں شدید عدم استحکام احتجاج بھڑکنے کے بنیادی محرکات رہے ہیں۔

اناطولی نیوز ایجنسی نے نشاندہی کی کہ قومی کرنسی کی قدر میں تاریخی کمی نے، جس کا اعتراف سرکاری حکام نے بھی کیا ہے، معاشی دباؤ میں شدت پیدا کر دی ہے اور سڑکوں پر احتجاج کی بنیاد فراہم کی ہے۔

دوسری جانب، حکومتی اداروں سے وابستہ فارس نیوز ایجنسی نے لالہ زار اسٹریٹ میں بازاریوں کے اجتماع اور شہر کے مرکز کی سمت ان کی نقل و حرکت کی اطلاع دی۔ تاہم سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز، جن کا حوالہ ڈوئچے ویلے فارسی نے دیا ہے، آنسو گیس کی فائرنگ اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ سخت برتاؤ کی تصدیق کرتی ہیں۔

انڈیپنڈنٹ فارسی نے باغ سپہ سالار میں آنسو گیس کی شیلنگ کی تصاویر بھی شائع کیں۔

اس کے ساتھ ہی، ڈوئچے ویلے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اعلیٰ عدالتی اہلکار نے مظاہرین کو قانونی کارروائی کی دھمکی دے کر احتجاج کی توسیع کو روکنے کی کوشش کی۔

تاہم انڈیپنڈنٹ فارسی کے مطابق، احتجاج تہران کی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مشہد، کرج، اصفہان اور شیراز جیسے شہروں تک پھیل چکے ہیں۔

کرج سے موصولہ رپورٹس مظاہرین اور پولیس فورسز کے درمیان جھڑپوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار بھی معاشی دباؤ میں اضافے کی تصدیق کرتے ہیں۔

یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ گھریلو اخراجات، خاص طور پر نچلے اور متوسط طبقات میں، قابل محسوس حد تک بڑھ گئے ہیں۔

ماہرین اقتصادیات کی رائے ہے کہ اقتصادی بحران، بالخصوص زرمبادلہ میں شدید اتار چڑھاؤ، تیزی سے ایران میں ایک وسیع سماجی عدم اطمینان اور بے چینی کی صورت اختیار کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button