خبریںہندوستان

لکھنو میں آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کا سالانہ اجلاس عام منعقد ہوا

علما نے کامن سول کوڈ کی پر زور کی مخالفت

لکھنؤ: بڑا امام باڑہ میں آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے سالانہ اجلاس میں کئی اہم قومی اور سماجی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

اجلاس کا آغاز قرآنِ مجید کی تلاوت سے ہوا۔

اجلاس میں شیعہ پرسنل لا بورڈ کے عہدیداران، اراکین اور علماء نے متفقہ طور پر کامن سول کوڈ کی کھل کر مخالفت کی۔ اس کے ساتھ ہی حکومتِ ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ اقلیتی کمیشن کی طرز پر وقف پروٹیکشن کمیشن قائم کیا جائے۔ مزید یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ تعلیمی نصاب میں حضرت امام حسین علیه السلام کی حیاتِ مبارکہ کو شامل کیا جائے۔

بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا یعسوب عباس نے واضح طور پر کہا کہ ہم کسی بھی قیمت پر کامن سول کوڈ کو قبول نہیں کریں گے۔

اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ قوم کی بیٹیوں کو تعلیم کے لئے حجاب پہننے کا حق آئینِ ہند نے دیا ہے، لہٰذا اس حق کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

مولانا نے کہا کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک خاتون کا حجاب کھینچنا قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس پر وزیر اعلیٰ کو نہ صرف اس خاتون بلکہ تمام خواتین سے معافی مانگنی چاہیے۔

اسی اجلاس میں ملک میں بڑھتے ہوئے موب لنچنگ کے واقعات پر سخت قانون بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ سچر کمیٹی کی طرز پر ایک نئی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز منظور کی گئی تاکہ ہندوستان میں شیعہ برادری کی سماجی و معاشی حالت کا جائزہ لیا جا سکے اور انہیں الگ سے ریزرویشن فراہم کیا جائے۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بورڈ کے صدر مولانا صائم مہدی نے بتایا کہ سعودی حکومت پر دباؤ ڈال کر روضہ جنت البقیع کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ بھی قرارداد میں شامل کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے شیعہ وقف بورڈز، بالخصوص اتر پردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈ میں بدعنوانی اور قیمتی املاک کی غیر قانونی فروخت کی تحقیقات، لکھنؤ کے حسین آباد ٹرسٹ میں پھیلی بدعنوانی، اور تاریخی عمارتوں کی خستہ حالی کو فوری طور پر درست کرنے سے متعلق قراردادوں پر بھی مہر ثبت کی گئی۔

اس کے علاوہ اجلاس میں کئی دیگر اہم قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button