
مدراس ہائی کورٹ کی مدورئی بنچ نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آسٹریلیا کی طرز پر ایسا قانون متعارف کرائے جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔
جسٹس جی جے جیاچندرن اور جسٹس کے کے رام کرشنن پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایک عوامی مفاد کی عرضی کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ پر فحش مواد کی آسانی سے دستیابی بچوں کے مستقبل کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
عدالت نے کہا کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس اور دیگر اداروں کی یہ آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو ان کے حقوق سے آگاہ کریں اور فحش مواد سے بچاؤ کے مؤثر اقدامات کریں۔ عدالت نے واضح کیا کہ اب تک کی جانب سے دیے گئے جوابی حلف نامے اس بات پر عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے کہ حکام اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔
ہائی کورٹ نے زور دیا کہ صرف ویب سائٹس بلاک کرنا کافی نہیں بلکہ صارف کی سطح پر بھی کنٹرول ضروری ہے، جو والدین کنٹرول (Parental Control) ایپس کے ذریعے ممکن ہے۔ عدالت نے کہا کہ بچوں کی کمزوری کے پیش نظر والدین کی ذمہ داری کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے
عدالت نے آسٹریلیا کی حالیہ قانون سازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانا ممنوع قرار دیا گیا ہے اور پرانے اکاؤنٹس بھی غیر فعال کر دیے گئے ہیں۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ مرکز اور ریاستی سطح کے کمیشن اس معاملے پر مؤثر ایکشن پلان بنا کر اسے عملی طور پر نافذ کریں گے




