5 رجب الاصب؛ یوم ولادت باسعادت امام علی نقی ہادی علیہ السلام

امام علی نقی علیہ السلام؛ علم، صبر اور فکری استقامت کا درخشاں مینار
اسلامی تاریخ کے افق پر اہلِ بیتِ اطہار علیہم السلام ایسی ہستیاں ہیں جنہوں نے نہ صرف دینِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اصل روح کی حفاظت کی بلکہ علم، اخلاق اور انسانی اقدار کو ہر دور میں زندہ رکھا۔ انہی تابندہ شخصیات میں دسویں امام، حضرت ابو الحسن امام علی نقی ہادی علیہ السلام کا نام انتہائی وقار، عظمت اور فکری گہرائی کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ آپ علیہ السلام کی ولادت باسعادت مسلمانوں کے لئے بالخصوص اور انسانیت کے لئے بالعموم ہدایت و بصیرت کا پیغام ہے۔
امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت 5 رجب المرجب (یا 15 ذی الحجہ) سن 212 ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ سن 220 ہجری میں امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت کے بعد 8 برس کی عمر میں آپ علیہ السلام نے منصبِ امامت سنبھالا، ایسے دور میں جب عباسی حکومت اپنے جبر، سازشوں اور فکری انحراف کے عروج پر تھی۔ سیاسی دباؤ، نگرانی اور جلاوطنی کے باوجود امام علیہ السلام نے علمی، اعتقادی اور اخلاقی محاذ پر حق کا پرچم بلند رکھا۔
علمی مقام و فکری خدمات
امام علی نقی علیہ السلام علمِ قرآن، فقہ، تفسیر، کلام اور اخلاق میں یکتائے زمانہ تھے۔ آپ علیہ السلام نے اپنے شاگردوں کے ذریعہ صحیح اسلامی عقائد کو پھیلایا اور غلو، الحاد، صوفیت اور فکری فتنوں کا مدلل اور حکیمانہ انداز میں رد کیا۔ آپ علیہ السلام کے فرامین میں عقل، وحی اور اخلاق کا حسین امتزاج نظر آتا ہے، جو آج بھی فکری رہنمائی کا مضبوط سرچشمہ ہیں۔
اخلاق، عبادت اور سیرت
آپ علیہ السلام کی زندگی زہد، تقویٰ، عبادت اور صبر کا عملی نمونہ تھی۔ دشمنوں کی سختیوں کے باوجود آپ علیہ السلام نے حلم، بردباری اور اخلاقِ حسنہ کے بے مثال نقوش چھوڑے۔ یہی وجہ ہے کہ مخالفین بھی آپ علیہ السلام کی عظمت کے معترف تھے۔ آپ علیہ السلام کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ طاقت کا اصل معیار کردار اور حق پر ثابت قدمی ہے، نہ کہ ظاہری اقتدار۔
انسانیت کے لئے پیغام
امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ فکری یلغار، ظلم اور جبر کے دور میں بھی علم، بصیرت اور اخلاق کے ذریعہ دین اور شناخت کی حفاظت ممکن ہے۔ آج کے دور میں، جب امت فکری انتشار اور اخلاقی زوال سے دوچار ہے، امام علیہ السلام کی تعلیمات اتحاد، خودی اور شعوری ایمان کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔
توجہ رہے کہ
یومِ ولادتِ امام علی نقی علیہ السلام محض ایک تاریخی دن نہیں بلکہ تجدیدِ عہد کا موقع ہے؛ عہدِ علم، عہدِ اخلاق اور عہدِ حق۔ اگر ہم امام علیہ السلام کی سیرت کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کا حصہ بنا لیں تو نہ صرف اپنی شناخت محفوظ رکھ سکتے ہیں بلکہ ایک صالح، باوقار اور بیدار معاشرہ بھی تشکیل دے سکتے ہیں۔
سلام ہو امامِ ہدایت امام علی نقی علیہ السلام پر، جنہوں نے تاریک زمانوں میں بھی علم و حق کی شمع روشن رکھی۔
سلام ہو امام ہادی پر کہ جنہوں نے زیارت جامعہ کبیرہ تعلیم کر کے بشریت کو مقام امامت کا عرفان عطا کیا۔
سلام ہو امام نقی پر کہ جنہوں نے زیارت غدیریہ تعلیم کر کے انسانیت کو امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے 150 سے زیادہ فضیلتوں سے آشنا کیا۔
سلام ہو امام نقی پر کہ جنہوں نے متوکل جیسے نجس و ناصبی کے دور میں بھی زیارت کربلا کی تاکید کر کے مظلوم کربلا کی زیارت کا سلسلہ جاری رکھا۔




