اسلامی دنیاتاریخ اسلاممقالات و مضامین

یکم رجب؛ ولادت باسعادت امام محمد باقر علیہ السلام

حضرت ابو جعفر امام محمد بن علی علیہ السلام، جن کا لقب باقر اور باقر العلوم ہے، امام سجاد علیہ السلام کے فرزند، مسلمانوں کے پانچویں پیشوا اور چودہ معصومین میں سے ایک ہیں۔

آپ کی ولادت یکم ماہِ رجب سن 57 ہجری قمری کو ہوئی۔

امام محمد باقر علیہ السلام مسلمانوں کے پانچویں پیشوا ہیں، جو یکم رجب سن 57 ہجری قمری کو واقعۂ کربلا سے چار برس قبل پیدا ہوئے۔ آپ نے اس جانسوز واقعہ میں اپنے والدِ گرامی امام سجاد علیہ السلام کے ہمراہ شرکت کی۔

آپ کی والدہ ماجدہ ام عبد اللہ، امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی صاحبزادی تھیں۔ اس اعتبار سے امام محمد باقر علیہ السلام پہلی شخصیت ہیں جو نسب کے اعتبار سے والد اور والدہ دونوں جانب سے فاطمی اور علوی ہیں۔

آپ کے القاب میں باقر، شاکر اور ہادی شامل ہیں، جن میں سب سے زیادہ مشہور لقب "باقر” ہے۔ اس لقب کی وجہ یہ ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود آپ کو اس لقب سے نوازا تھا۔

جابر بن عبداللہ انصاری روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: "اے جابر! امید ہے کہ تم زندہ رہو گے یہاں تک کہ اولادِ حسین (علیہ السلام) میں سے ایک فرزند سے ملاقات کرو گے، جس کا نام محمد ہوگا۔ نیز فرمایا: "يَبْقُرُ عِلْمَ الدِّينِ بَقْرًا” وہ دین کے علم کو اس طرح شگافتہ کرے گا کہ اس کی گہرائیاں ظاہر ہو جائیں گی۔ پس جب تم اس سے ملو تو میری طرف سے اسے سلام کہنا۔

امام محمد باقر علیہ السلام علم، زہد، عظمت اور فضیلت میں بنی ہاشم میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ فقہ، توحید، سنتِ نبوی، قرآن اور اخلاق سمیت مختلف علوم میں آپ سے بے شمار احادیث منقول ہیں۔ یہاں تک کہ محمد بن مسلم نے آپ سے 30000 احادیث اور جابر بن یزید جعفی نے 70000 احادیث روایت کی ہیں۔

اس عظیم امام نے ایک وسیع علمی تحریک کی بنیاد رکھی، جو آپ کے فرزند امام جعفر صادق علیہ السلام کے دورِ امامت میں اپنے عروج کو پہنچی۔

آپ کے اصحاب اور شاگردوں کی تعداد 462 بتائی جاتی ہے۔ آپ کے دورِ امامت میں اخلاق، فقہ، کلام اور تفسیر جیسے مختلف شعبوں میں شیعہ فکر کی تدوین کا آغاز ہوا۔

امام محمد باقر علیہ السلام سن 113 ہجری قمری میں مدینہ منورہ میں شہید ہوئے اور جنت البقیع میں سپردِ خاک کئے گئے۔ آپ کی شہادت کا سبب اموی خلیفہ ہشام بن عبدالملک کے حکم سے دیا گیا زہر بتایا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button