اسلامی دنیاخبریںشامعراق

عراق و شام کی سرحدوں پر داعش کے سائے کی واپسی؛ بغداد اور دمشق میں بے مثال الرٹ

انٹیلی جنس رپورٹس عراق اور شام کی سرحدوں پر شدت پسند سنی دہشت گرد تنظیم داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کر رہی ہیں۔

دونوں ممالک کے سکیورٹی حکام جدید نظاموں کی تعیناتی اور زمینی و انٹیلی جنس سطح پر ہم آہنگی کے ذریعہ 2014ء جیسے وسیع قبضے کے منظرنامے کی تکرار کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

عراقی سکیورٹی ذرائع نے شام کے ساتھ سرحدی علاقوں میں داعش کی مشکوک سرگرمیوں میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔

لبنانی اخبار الاخبار کے مطابق، ان تحرکات نے عراق کے سکیورٹی منظرنامے میں اس گروہ کی واپسی کے خدشات کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق داعش دشوار گزار علاقوں اور دور دراز گزرگاہوں میں شدید سردی اور گہری دھند جیسے سخت موسمی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اچانک حملے کرتی ہے۔

الاخبار کے مطابق بغداد نے وسیع پیمانے پر الرٹ نافذ کرتے ہوئے سرحدی صفائی اور کنٹرول کے اقدامات سخت کر دیے ہیں۔

مشرقِ دجلہ آپریشنز کے نائب کمانڈر ابو رضا النجار نے اعلان کیا کہ سکیورٹی فورسز نے عراق کے اندر اور سرحدی پٹی کے ساتھ دہشت گرد cells کے تعاقب کے لئے جامع عملی منصوبے تیار کر رکھے ہیں، اور حالیہ پیشگی کارروائیوں نے داعش کو مؤثر ضربیں پہنچائی ہیں۔

کرکوک کے علاقوں وادی زغیتون اور الشای میں بعض دہشت گرد Cells کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

سکیورٹی ماہرین نے الاخبار کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ شام کے بعض علاقوں میں سکیورٹی خلا داعش کے چھوٹے اور خودمختار Cells کی ازسرِنو تشکیل کو آسان بنا سکتا ہے۔

ریٹائرڈ جنرل محمد العلی نے اس گروہ کی اچانک اور تھکانے والی حکمتِ عملیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش اب زمین پر قبضے پر انحصار نہیں کرتی بلکہ چھوٹے Cells کے ذریعہ سرگرم ہے۔

عراق کی وزارتِ داخلہ نے بھی سرحدی اقدامات کو بے مثال سطح تک پہنچا دیا ہے۔

وزارتِ داخلہ کے شعبۂ تعلقات و میڈیا کے سربراہ مقداد میری نے سرحدی چوکیوں کے قیام، کنکریٹ دیواروں کی تعمیر، 1200 تھرمل کیمروں کی تنصیب، ڈرونز کے استعمال اور مشکوک سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے مٹی کی خندقوں کی کھدائی سے آگاہ کیا۔

ساتھ ہی 2014ء کے منظرنامے کی تکرار کو روکنے کے لئے شامی حکام سے مسلسل زمینی اور انٹیلی جنس رابطے جاری ہیں۔

سکیورٹی پہلو کے علاوہ، شام میں واقع الہول کیمپ کو انتہا پسند گروہوں کی ممکنہ افزائش کا مرکز قرار دیا گیا ہے، اور بغداد اپنے شہریوں کو اس کیمپ سے واپس لانے کے عمل میں مصروف ہے۔

الاخبار کی رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ داعش کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے فوجی طاقت، انٹیلی جنس اور علاقائی تعاون کے امتزاج کی ضرورت ہے، اور خبردار کرتی ہے کہ اس گروہ سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی اور انسانی دونوں پہلوؤں پر بیک وقت توجہ دینا ناگزیر ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button