اسلامی دنیاتاریخ اسلام

27 جمادی الثانی؛ یوم وفات آیۃ اللہ میرزا حسین نوری رحمۃ اللہ علیہ

وہ عظیم عالم جنہوں نے اربعین کی پیادہ روی کی سنت کو زندہ کیا

محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال 27 جمادی الثانی سنہ 1320ھ میں نجف میں ہوا اور روضہ امیرالمؤمنین علیہ السلام میں سپردِ خاک ہوئے۔ ان کے علمی مراتب اور تقویٰ کی عظمت کو علمائے دین اور ان کے شاگردوں نے بہت زیادہ سراہا ہے۔

اس سلسلہ میں ہماری اس رپورٹ پر توجہ کریں

محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ 18 شوال 1254ھ میں ایران کے شہر نور کے نواحی گاؤں یالو میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بچپن ہی سے جناب محمد علی محلاتی رحمۃ اللہ علیہ کے درس میں شرکت کی اور ابتدائی دینی علوم حاصل کیا۔ جوانی کے ابتدائی دور میں انہوں نے تہران کا سفر کیا اور وہاں شیخ عبدالرحیم بروجردی رحمۃ اللہ علیہ جیسے علماء کے دروس میں شریک ہوئے اور بعد میں ان کی صاحبزادی سے آپ کی شادی ہوئی۔

محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ سنہ 1273ھ میں 19 برس کی عمر میں نجف اشرف روانہ ہوئے۔ وہاں چار سال قیام کے بعد ایران واپس آئے۔ لیکن وہ ایران میں ایک سال سے زیادہ نہ رہ سکے اور 1278ھ میں دوبارہ عراق چلے گئے۔ وہاں کربلا میں آیۃ اللہ عبدالحسین تہرانـی المعروف بہ شیخ العراقین رحمۃ اللہ علیہ کے درس میں شریک ہوئے۔ اس کے بعد استاد کی معیت میں شہر کاظمین کا سفر کیا اور دو سال تک وہاں قیام کیا۔

سنہ 1284ھ میں زیارتِ امام رضا علیہ السلام کی غرض سے ایران واپس آئے اور مشہد مقدس کی طرف روانہ ہوئے۔ دو سال بعد، یعنی 1286ھ میں دوبارہ عراق لوٹ آئے۔ اس کے بعد دوبارہ بیت اللہ (خانہ کعبہ) کی زیارت کے لئے روانہ ہوئے۔ عراق واپسی کے بعد وہ آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا محمد حسن شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے درس میں حاضر ہوئے۔ جب میرزائے شیرازی رحمۃ اللہ علیہ نے 1291ھ میں سامرا ہجرت کی تو محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ بھی اگلے سال اپنے دوسرے استاد آیۃ اللہ فتح علی سلطان‌آبادی رحمۃ اللہ علیہ اور اپنے داماد فضل اللہ نوری رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ سامرا چلے گئے۔ بالآخر 1314ھ میں نجف اشرف واپس آئے اور تا حیات وہی مقیم رہے۔

محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال 27 جمادی الثانی سنہ 1320ھ میں نجف میں ہوا اور روضہ امیرالمؤمنین علیہ السلام میں سپردِ خاک ہوئے۔

اربعین حسینی کی پیدل زیارت کا احیاء

شیخ انصاری رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل جانا رائج تھا اور بہت سے بزرگان اور علماء کرام پیدل کربلا کی زیارت کیا کرتے تھے؛ لیکن کچھ عرصے بعد یہ سنت فراموش ہو گئی تھی، جسے محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ نے دوبارہ زندہ کیا۔

محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ کی مختلف موضوعات پر تالیفات و تصنیفات ہیں، جن میں سے بعض اپنی اہمیت اور بعض اپنے گرد پائے جانے والے حواشی کی بنا پر شہرت رکھتی ہیں۔

مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل جسے اختصار کے طور پر مستدرک کہا جاتا ہے، محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ کی سب سے مشہور تصنیف ہے۔ یہ کتاب 18 جلدوں میں شائع ہوئی ہے اور اس میں وہ احادیث جمع کی گئی ہیں جو محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک وسائل الشیعہ میں شامل نہیں تھیں۔ محدث نوری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ کتاب 75 کتب حدیث پر اعتماد کرتے ہوئے تالیف کی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button