ہندوستان

ہندوستان: بہار میں محمد اطہر حسین کی ماب لنچنگ

هندوستان: بہار میں محمد اطہر حسین کی ماب لنچنگ

بہار کے نالندہ میں 50 سالہ کپڑا فروش محمد اَطہر حسین کو 8 ہندو دہشت گردوں نے نہایت بربریت کے ساتھ ماب لنچنگ کا نشانہ بنایا، جن میں 2 نابالغ بھی شامل تھے۔ کئی دنوں تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد جمعہ کو ان کا انتقال ہوگیا۔ گگن دیوان گاؤں کے رہنے والے اَطہر حسین روزی روٹی کے لیے سائیکل پر گھوم گھوم کر کپڑا بیچا کرتے تھے۔ 8 افراد نے سب سے پہلے انہیں لوہے کی سلاخ (راڈ) سے بے رحمی سے پیٹا اور ان کے اعضا کو نقصان پہنچایا۔
سائیکل کی دکان پر پنکچر بنواتے وقت پہلے ان سے ان کا نام پوچھا گیا، اس کے بعد گرم راڈ سے ان پر تشدد کیا گیا۔ ان کے کان کاٹ دیے گئے۔
اَطہر حسین کس قدر ہندوتوا دہشت گردی کا شکار بنائے گئے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کا پاجامہ اتروایا گیا اور ہندو دہشت گردوں نے ان کے مخصوص عضو کی جانچ کی۔
زخمی اَطہر حسین نے بتایا کہ کچھ لوگ انہیں راڈ سے پیٹ رہے تھے، کچھ ان کے سینے پر چڑھ گئے اور گلا دبانے لگے۔ ان کے منہ سے خون نکلنے لگا۔
اَطہر حسین کے جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جہاں چوٹ کے نشانات نہ ہوں۔ ان کا ہر عضو ہندو دہشت گردوں کی بربریت کا شکار بنا۔
محمد اَطہر حسین کا قصور صرف اور صرف یہ تھا کہ وہ مسلمان تھے۔ آج کے بھارت میں مسلمان ہونا قتل، لنچنگ، جیل اور ذلت کے لئے کافی ہے۔
چھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔ جس طرح مغربی بنگال میں بی جے پی کے رہنما سوویندو ادھیکاری نے مسلمان سبزی فروش کو بے رحمی سے پیٹنے والوں کو اعزاز سے نوازا تھا، اسی طرح ان کو بھی نوازا جائے گا۔ پھر یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کی طرح ان پر لگائی گئی دفعات واپس لے لی جائیں گی، جیسا کہ حال ہی میں اخلاق کی لنچنگ کے معاملے میں ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button