مغربی کنارہ میں غیر قانونی یہودی بستیوں میں ریکارڈ اضافہ: اقوام متحدہ کی رپورٹ
مغربی کنارہ میں غیر قانونی یہودی بستیوں میں ریکارڈ اضافہ: اقوام متحدہ کی رپورٹ
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق، جب سے اقوام متحدہ نے ایسے اعداد و شمار جمع کرنا شروع کئے تھے، مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کم از کم 2017ء کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025ءمیں،تقریباً 47390؍ رہائشی اکائیوں کی منصوبہ بندی کو آگے بڑھایا گیا، منظور کیا گیا، یا ٹھیکے پر دیا گیا، جبکہ 2024ء میں یہ تعداد تقریباً 26170ء تھی۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو غطیرس نے اس ’’بے رحمانہ‘‘ توسیع کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کشیدگی کو ہوا دیتی ہے، فلسطینیوں کو ان کی زمین تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے اور ایک مکمل طور پر آزاد، جمہوری، متصل اور خود مختار فلسطینی ریاست کی بقا کے امکانات کو خطرے میں ڈالتی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ مشرقی یروشلم(جس پر اسرائیل نے 1967ء میں قبضہ کر لیا تھا اور اسے ضم کر لیا تھا) کو چھوڑ کر، تقریباً 5؍ لاکھ یہودی آبادکار مغربی کنارے میں رہائش پذیر ہیں، جہاں تقریباً 30؍ لاکھ فلسطینی باشندے بھی مقیم ہیں۔غطیریس نے کہا، ’’یہ بستیاں غیر قانونی اسرائیلی قبضے کو مزید گہرا کر رہی ہیں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہیں اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘‘دریں اثناء غطیریس نے’’مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد اور تناؤ میں مسلسل اضافے‘‘ کی بھی مذمت کی، اور مغربی کنارے کے شمالی حصے میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی طرف اشارہ کیا جس میں ’’بڑی تعداد‘‘ میں افراد ہلاک ہوئے، رہائشیوں کو بے گھر کیا گیا اور گھروں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ حماس کے اکتوبر 2023ء میں اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے شمار کے مطابق، اس تنازعے کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج یا آباد کاروں نے مغربی کنارے میں کم از کم 1022؍ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔ اسی عرصے کے دوران اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق، فلسطینی حملوں یا اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مغربی کنارے میں کم از کم 44؍ اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔




