خبریں

10؍ میں سے 7؍ خاتون کارکنوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو آن لائن ہراسانی کا سامنا: یو این

10؍ میں سے 7؍ خاتون کارکنوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو آن لائن ہراسانی کا سامنا: یو این

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے خواتین یو این ویمن (UN Women) کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عوامی زندگی میں خواتین کے خلاف آن لائن بدسلوکی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ہر 10؍ میں سے 7؍ خاتون سماجی کارکنوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں نے اطلاع دی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ ڈجیٹل تشدد کا سامنا کر چکے ہیں۔ یورپی کمیشن اور تحقیقی شراکت داروں کے ساتھ تیار کی گئی اس رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ۴۱ فیصد جواب دہندگان کو آن لائن حملوں سے براہ راست منسلک آف لائن نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یو این ویمن کی ڈائریکٹر ساره ہینڈرکس نے کہا کہ ”یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ڈجیٹل تشدد مجازی نہیں ہے۔ یہ ایک قسم کا حقیقی تشدد ہے جس کے حقیقی دنیا میں نتائج ہوتے ہیں۔“ انہوں نے خبردار کیا کہ انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والی خواتین کو ”بدسلوکی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد انہیں شرمندہ کرنا، خاموش کرانا اور انہیں عوامی بحث سے باہر نکالنا ہے۔“ ہینڈرکس نے مزید کہا کہ بہت سی دھمکیاں ”خواتین کی دہلیز پر جا کر ختم ہوتی ہیں۔“

رپورٹ کے مطابق، خاص طور پر خاتون صحافیوں کو ایک سنگین رجحان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یونیسکو کے 2020ء کے سروے میں، 20 فیصد خاتون صحافیوں نے آن لائن ہراسانی سے منسلک آف لائن حملوں کی اطلاع دی تھی۔ 2025ء کے سروے میں، یہ تعداد دو گنا سے زیادہ بڑھ کر=42 فیصد ہو گئی۔ سینئر محقق جولی پوسٹی نے کہا کہ یہ نتائج اے آئی کے ذریعے چلنے والی دھوکہ دہی کے معاملات اور بڑھتے ہوئے آمرانہ رویے کے خطرناک امتزاج کی عکاسی کرتے ہیں۔ تقریباً ایک چوتھائی جواب دہندگان نے ڈیپ فیک تصاویر جیسے اے آئی کی مدد سے کئے گئے حملوں کا سامنا کیا ہے۔ یو این ویمن نے زور دیا کہ یہ اعداد و شمار مضبوط قوانین، زیادہ پلیٹ فارم جوابدہی اور عوامی زندگی میں خواتین کے تحفظ کے طریقہ کار کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button