ایرانخبریں

زایندہ ندی کے بڑھتے بحران اور اصفہان میں زمین کے دھنساؤ؛ شہری زندگی، تاریخی آثار اور ایران کی آبی سلامتی کے لئے ایک سنگین خطرہ

طویل خشک‌سالی، بے قابو پانی کے استعمال اور پانی کے وسائل کی غیرمنظم حکمرانی نے آج اصفہان اور زایندہ‌ ندی کو ایسے نازک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے جہاں خطرہ صرف ماحول تک محدود نہیں رہا۔

بلکہ شہری زندگی، تاریخی ورثے اور اس اہم خطے کی سماجی و آبی سلامتی کو براہِ راست خطرہ لاحق ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

زایندہ‌ ندی، جو کبھی وسطی ایران کی سب سے اہم حیاتیاتی شریان اور اصفہان کی ترقی کا محور تھا، آج ملک کے پیچیدہ ترین آبی بحرانوں میں سے ایک کے بیچ میں ہے۔

یہ بحران زمین کے دھنساو، گردوغبار کے نئے مراکز، معیارِ زندگی میں تنزلی، اور تاریخی عمارتوں کو لاحق براہِ راست خطرات کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے۔

شیعہ خبر رساں ایجنسی نے ایندیپینڈنٹ فارسی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ماہرینِ ماحولیات برسوں سے خبردار کرتے آ رہے ہیں کہ مسلسل خشک‌سالی، بالادست علاقوں سے پانی کے کم ہوتے ہوئے بہاؤ، صنعت و زراعت کی بے تحاشا پانی کی کھپت، اور مربوط آبی انتظام کے فقدان نے اس دریا کو ایسے مرحلے تک پہنچا دیا ہے جہاں سے واپسی نہایت مشکل ہو گی۔

زمین کا دھنساو— جسے ماہرین ’’قومی خاموش بحران‘‘ کہتے ہیں — اصفہان کے کئی حصوں میں حفاظتی حدوں سے آگے نکل چکا ہے، جس کے نتیجے میں شہر کی بنیادی تنصیبات، سڑکیں، رہائشی علاقے اور یہاں تک کہ اس کے نایاب تاریخی آثار شدید خطرے سے دوچار ہیں۔

ماہرین کی تکنیکی رپورٹس کے مطابق زایندہ‌ ندی کے خشک رہنے سے زیرِ زمین پانی کے ذخائر کی قدرتی بھرپائی رُک گئی ہے، اور زیرزمین پانی کے حد سے زیادہ استعمال نے زمین کی پرتوں پر دباؤ کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

اس چیلنج کے ساتھ، گاوخونی تالاب کا بتدریج مر جانا — جو ملک کے اہم ترین ماحولیاتی ذخائر میں سے ایک ہے — اس بات کے خطرے میں اضافہ کر رہا ہے کہ یہ وسیع علاقہ آلودہ گرد و غبار کے ایک فعال مرکز میں بدل جائے۔

ایسا منظرنامہ لاکھوں افراد کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ ماحولیات کے شعبہ سے وابستہ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ زایندہ‌ ندی کی بحالی کے لئے ایک جامع منصوبہ، قومی سطح پر تعاون اور وقتی فیصلوں سے گریز ضروری ہے، کیونکہ موجودہ صورتِ حال کا جاری رہنا ناقابلِ کنٹرول نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

اسی سلسلہ میں، اصفہان کے ماحولیاتی محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل داریوش گل‌علیزاده نے حالیہ بیان میں دریا میں کم ہوتے ہوئے پانی کے بہاؤ اور ڈیم میں محدود ذخیرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زایندہ‌ ندی اور تالاب گاوخونی کی حالت کو ’’واپسی کے قریب‘‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ صوبہ کا پینے کا پانی تک خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button