ہندوستان

بھارت کی آبادی 2080 تک 1.8 سے 1.9 ارب پر مستحکم ہونے کا امکان، شرحِ پیدائش میں تیزی سے کمی

بھارت کی آبادی 2080 تک 1.8 سے 1.9 ارب پر مستحکم ہونے کا امکان، شرحِ پیدائش میں تیزی سے کمی

کلکتہ: بھارت میں تیزی سے گرتی ہوئی شرحِ زرخیزی (Total Fertility Rate) کے باعث ملک کی آبادی آئندہ دہائیوں میں مستحکم ہونے کی طرف بڑھ رہی ہے، اور اندازہ ہے کہ 2080 تک مجموعی آبادی 1.8 سے 1.9 ارب کے درمیان پہنچ کر رک جائے گی۔ یہ پیش گوئی انڈین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف پاپولیشن (آئی اے ایس پی) کے جنرل سیکریٹری انیل چندرن نے کی، جنہوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑے ڈیموگرافک ٹرانزیشن کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔
چندرن کے مطابق ملک کی ٹی ایف آر میں حیرت انگیز کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2000 میں بھارتی ٹی ایف آر 3.5 تھی، جو اب گھٹ کر 1.9 رہ گئی ہے، جو کہ ریپلیسمنٹ لیول 2.1 سے کم ہے۔ یہ کمی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ بھارت مستقبل میں آبادی کے اعتبار سے مستحکم معاشرہ بننے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف تخمینوں کے مطابق بھارت کی آبادی کبھی بھی دو ارب تک نہیں پہنچے گی اور 2080 کے آس پاس 1.8–1.9 ارب پر مستحکم ہو جائے گی۔ تعلیم، ترقی اور خواتین کے بااختیار ہونے نے تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا۔ انیل چندرن کے مطابق شرحِ پیدائش میں کمی کی سب سے اہم وجہ خواتین کی بڑھتی ہوئی خواندگی، دیر سے شادیاں، اور معاشی مواقع میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ پڑھی لکھی خواتین کم بچے پیدا کرنے کا فیصلہ کرتی ہیں۔ خاندانوں کو مانع حمل ذرائع تک زیادہ رسائی حاصل ہے۔ جوڑے پہلے کے مقابلے میں بہتر معلومات اور مکمل اختیار رکھتے ہیں کہ کب اور کتنے بچے پیدا کرنے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شرحِ ترقی جتنی زیادہ ہوتی ہے، شرحِ پیدائش اتنی ہی کم ہو جاتی ہے۔ ناخواندہ طبقات کی زرخیزی اب بھی 3 کے قریب ہے جبکہ تعلیم یافتہ گروہوں میں ٹی ایف آر 1.5 سے 1.8 کے درمیان ہے۔

کیرالا اور مغربی بنگال ۔ کم شرحِ پیدائش کی نمایاں مثالیں

کیرالا نے 1987–89 کے درمیان ہی ریپلیسمنٹ لیول حاصل کر لیا تھا اور آج اس کی TFR تقریباً 1.5 ہے۔ اسی طرح مغربی بنگال کی ٹی ایف آئی 2023 کی ایس آر ایس رپورٹ کے مطابق 1.3 تک گر گئی ہے جو 2013 کے مقابلے میں 18 فیصد کمی ہے۔ یہ شرح ملک میں سب سے کم ترین میں شمار ہوتی ہے۔
آبادی کی بڑھتی عمر ایک نیا چیلنج
انیل چندرن نے کہا کہ جہاں پیدائش کم ہو رہی ہے، وہیں اوسط عمر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ زیادہ لوگ 60 سال سے زائد عمر تک زندہ رہ رہے ہیں، جس سے بزرگ آبادی کی دیکھ بھال، نوجوانوں کی شہروں اور بیرون ملک ہجرت جیسے نئے سماجی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بزرگوں کے لیے ڈے کیئر مراکز جیسے حل زیرِ غور ہیں۔

آئی اے ایس پی جس کے تقریباً 1100 ماہرین ممبر ہیں، آبادی سے متعلق پالیسیوں پر تحقیق اور مشاورت فراہم کرتی ہے، اور یو این ایف پی اے سمیت کئی عالمی ادارے اس کے ساتھ تعاون کرتے ہیں

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button