پاکستان کی ہندستان کو شدید وارننگ: مساجد کی بے حرمتی اور مسلم ورثے کو خطرہ
پاکستان کی ہندستان کو شدید وارننگ: مساجد کی بے حرمتی اور مسلم ورثے کو خطرہ
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کے افتتاح کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہندستان میں مذہبی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور ان کے اسلامی ورثے کو درپیش بڑھتے خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق ایسے اقدامات نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی مقامات کے خلاف کھلی دشمنی ہیں بلکہ یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کے لیے بھی شدید خطرہ ہیں۔ پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ہندستان میں مساجد کے تحفظ اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
شیعہ نیوز ایجنسی کے مطابق، بابری مسجد کو 1992 میں انتہاپسند ہندوؤں کے ہجوم نے بی جے پی سیاستدانوں کی پشت پناہی سے شہید کر دیا تھا، اور اب اسی جگہ رام مندر کی تعمیر نے مسلمانوں میں منظم تعصب کے بڑھنے کے خدشات کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے۔
پاکستان نے اس اقدام کو ہندو اکثریت پسندی (ہندوتوا) کے تحت ہندستان میں مسلمانوں پر دباؤ بڑھانے اور اسلامی ورثے کو مٹانے کی منظم کوشش قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ہندستان کی دیگر تاریخی مساجد بھی انہی خطرات سے دوچار ہیں جبکہ مسلمان سماجی، معاشی اور سیاسی سطح پر پسماندگی کا شکار ہیں۔
پاکستان نے ہندستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے، تمام مذہبی برادریوں کی حفاظت یقینی بنائے اور ان کے مقدس مقامات کا تحفظ کرے۔
ساتھ ہی پاکستان نے عالمی برادری سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ہندستان میں بڑھتی ہوئی اسلام دشمنی، نفرت انگیزی اور مسلمانوں کے خلاف جرائم کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور اقلیتوں کے مذہبی و ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے واضح اقدامات کرے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہندستان میں مذہبی و سماجی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور مسلمانوں کا تاریخی و ثقافتی ورثہ مزید خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
تحلیل کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی یہ وارننگ عالمی برادری کے لیے اہم پیغام ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق اور تاریخی مساجد کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے اور مسلمانوں کے خلاف جاری تعصب اور بے حرمتی کا سلسلہ روکے۔




