شمال مشرقی شام میں داعش کے حراستی کیمپوں میں سیکیورٹی بحران کے خدشات

شمال مشرقی شام میں سنی انتہا پسند گروہ داعش کے قیدیوں کے حراستی کیمپوں کے لئے امریکی مالی امداد میں شدید کمی نے ماہرین اور بین الاقوامی اداروں کو اس خدشے میں مبتلا کر دیا ہے کہ یہاں بدامنی، قیدیوں کے فرار اور دہشت گرد گروہوں کے ممکنہ فائدہ اٹھانے کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس بحران کا مناسب انتظام نہ کیا گیا تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
امریکہ کی جانب سے شمال مشرقی شام میں سنی انتہا پسند داعش کے قیدیوں کے کیمپوں کے لئے مالی امداد میں نمایاں کمی کے باعث ان مراکز میں بدامنی اور ہنگامہ آرائی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
شیعہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وال اسٹریٹ جرنل نے ان کیمپوں میں موجود غیر انسانی حالات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے سنی انتہا پسند عناصر اس صورتِ حال کو قیدیوں کو بغاوت پر اکسانے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کا مزید کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے رواں سال شمال مشرقی شام کے لئے امریکی امداد میں کم از کم 117 ملین ڈالر کی کمی کی ہے۔
یہ کمی ہول کیمپ میں کم از کم 15 منصوبوں اور روج کیمپ میں پانچ منصوبوں پر اثر انداز ہوئی ہے۔
یہ منصوبے طبی مراکز کی معاونت، صحتِ بحالی، نفسیاتی مدد اور بچوں کے لئے محفوظ مقامات فراہم کرنے سے متعلق تھے۔
ہول کیمپ کی ڈائریکٹر جیہان ہنان نے میڈیا کو بتایا کہ بجٹ میں کمی نے کیمپ کے بچوں کو انتہا پسندی کے مزید قریب کر دیا ہے، اور اقوامِ متحدہ و یورپی ممالک کی محدود امداد بھی اس خلا کو پورا نہ کر سکی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا کہ واشنگٹن طویل مدتی مالی معاونت کی ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا۔
علاقائی سیکیورٹی ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ سنی انتہا پسند داعش کے حراست میں موجود عناصر ایک پیچیدہ سیکیورٹی مسئلہ ہیں، اور رواں سال ہول کیمپ سے فرار کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔
سیکیورٹی، دہشت گردی، انتہا پسندی اور علاقائی و بین الاقوامی خطرات کے حوالے سے سرگرم تحقیقی ادارے سوفان سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کالین کلارک نے کہا: اگر سنی انتہا پسند داعش اپنے قیدیوں کے فرار کی کوئی بڑی کارروائی کرنے میں کامیاب ہو گئی، تو اس کے نتائج نہایت تباہ کن ہوں گے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے داعش کے ان صوتی پیغامات کا بھی ذکر کیا ہے جن میں پیروکاروں سے قیدیوں کی مدد اور ’’انفرادی جہاد‘‘ کے اقدامات کی اپیل کی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ انتباہات ظاہر کرتے ہیں کہ مالی معاونت میں کمی اور کیمپوں کی نازک صورتِ حال نے شمال مشرقی شام میں ایک سنگین سیکیورٹی بحران پیدا کر دیا ہے۔




