دنیا

دنیا کی نصف آبادی اب شہروں میں رہتی ہے، اقوام متحدہ نے نئی چونکا دینے والی رپورٹ جاری

دنیا کی نصف آبادی اب شہروں میں رہتی ہے! اقوام متحدہ نے نئی چونکا دینے والی رپورٹ جاری

دنیا تیزی سے شہروں میں قید ہوتی جا رہی ہے، اقوام متحدہ کی ایک نئی چونکا دینے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی اب شہروں میں رہتی ہے، اور زمین کا مستقبل ’اربن‘ ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحده کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی نصف آبادی اب شہروں میں رہتی ہے اور 2050 تک یہ تعداد بڑھ کر دو تہائی ہو جائے گی، جب کہ 1950 میں صرف 20 فی صد لوگ شہروں میں رہائش پذیر تھے۔

رپورٹ کے مطابق میگا سٹیز (وہ شہر جن کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہو) کی تعداد 1975 کے مقابلے میں 4 گنا بڑھ چکی ہے، جکارتہ 4 کروڑ 20 لاکھ آبادی کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا شہر بن گیا ہے، اس کے بعد ڈھاکا (4 کروڑ) اور ٹوکیو (3 کروڑ 30 لاکھ) کا نمبر آتا ہے۔ ٹاپ 10 میں صرف ایک غیر ایشیائی شہر قاہرہ شامل ہے۔ 2050 تک ادیس ابابا، دارالسلام، حاجی پور اور کوالالمپور بھی میگا سٹیز میں شامل ہو جائیں گے۔

رپورٹ کا حیران کن پہلو یہ ہے کہ عالمی سطح پر سب سے تیز رفتار ترقی چھوٹے اور درمیانے درجے کے شہروں میں ہو رہی ہے، خاص طور پر افریقہ اور ایشیا میں۔ دنیا کے 96 فی صد شہروں کی آبادی 10 لاکھ سے کم ہے، جب کہ 81 فی صد شہروں میں ڈھائی لاکھ سے کم لوگ رہتے ہیں۔ 1975 سے اب تک دنیا میں شہروں کی تعداد دُگنی ہو چکی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک یہ تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کہیں شہروں کی آبادی بڑھ رہی ہے کہیں گھٹ رہی ہے، چین اور بھارت کے کئی چھوٹے شہروں سمیت میکسیکو سٹی اور چین کا چنگدو بھی آبادی میں کمی کے دور سے گزر رہے ہیں، جب کہ دیگر کئی شہر تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
1975 میں 116 ممالک میں دیہات غالب تھے، لیکن اب یہ تعداد 62 رہ گئی ہے اور 2050 تک 44 رہ جانے کا امکان ہے۔ صرف سب صحارا افریقہ وہ خطہ ہے جہاں دیہاتی آبادی اب بھی بڑھ رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اربنائزیشن آج کی دنیا کی سب سے طاقت ور تبدیلی ہے، جو ترقی، معیشت اور موسمیاتی لچک کے لیے مواقع بھی لاتی ہے، بشرطیکہ شہروں کی منصوبہ بندی سمجھ داری سے کی جائے۔ کیوں کہ انسانیت کا مستقبل اب شہروں ہی میں لکھا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button