اسلامی دنیاایران

مازندران کے گاؤں الیت کے جنگلات میں شدید آتش‌سوزی؛ ایرانی اداروں کی ناکارکردگی اور بین الاقوامی مدد کی اپیل

مازندران کے ہیرکانی جنگلات کے علاقے الیت میں لگنے والی آگ، جو دو مرحلوں میں بھڑکی ہے، ایران کے اندرونی انتظامی نظام پر سخت تنقید کا سبب بنی ہے، یہاں تک کہ ایرانی حکام کو ترکی، بیلا روس حتیٰ روس سے بھی مدد طلب کرنا پڑی ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

الیت کے قیمتی جنگلات میں آتش‌سوزی—جو ضلع چالوس کے مرزن‌آباد علاقہ میں واقع ہیں—آبان کے اوائل (22 نومبر 2025) سے شروع ہوئی، اور تاحال متعلقہ اداروں کے لئے اس کا مکمل کنٹرول ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔

شیعہ خبر رساں ایجنسی نے WANA کے حوالے سے بتایا کہ آگ کا پہلا مرحلہ 2 نومبر (11 آبان) کو بھڑکا۔ اگرچہ اسے کسی حد تک قابو کر لیا گیا تھا، مگر 15 نومبر کو شعلے دوبارہ بھڑک اٹھے اور آگ کا دائرہ مزید وسیع ہوگیا۔

آوش نیوز کے مطابق دشوارگزار راستے، خشک جنگلی جھاڑیاں اور تیز ہوائیں زمینی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق 400 سے زائد مقامی امدادی کارکن، جنگل بان اور رضاکار، 6 ہیلی کاپٹر اور دو ایلوشن طیاروں کے ساتھ آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

مختلف عسکری اداروں نے بھی فضائی معاونت کے لئے اپنے یونٹس تعینات کئے ہیں۔ تاہم عوامی ردِعمل حکومتی اداروں کی کارکردگی کے خلاف سخت تنقیدی ہے۔

ایران انٹرنیشنل ٹی وی کے مطابق سوشل میڈیا صارفین اور ماحولیاتی کارکنوں نے ابتدائی مراحل میں بدانتظامی، تاخیر، آلات کی کمی اور کمزور بحران مینجمنٹ پر شدید تنقید کی ہے۔

دوسری جانب سرکاری حکام اس آتش‌سوزی کی بنیادی وجہ کو "انسانی عامل” قرار دے رہے ہیں۔

ادارۂ جنگلات کے سربراہ اور مازندران کے سیکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ شواہد سے ’’عمدی یا غفلت‘‘ کا پتہ چلتا ہے، جو ممکنہ طور پر تعمیراتی منصوبوں سے جڑے افراد کی کارستانی ہو سکتی ہے۔

آگ کی شدت بڑھنے کے بعد ایران نے باقاعدہ طور پر متعدد ممالک سے بین الاقوامی مدد کی درخواست کی ہے۔

ترکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ دو فائر فائٹنگ طیارے، ایک ہیلی کاپٹر اور ماہر ٹیم ایران بھیجے گا۔

بیلا روس نے بھی اپنے خصوصی طیارے روانہ کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے، جبکہ ایرانی حکام نے روس کی ممکنہ شمولیت کا بھی ذکر کیا ہے۔

ہیرکانی جنگلات—جو یونیسکو کے قدرتی ورثے کا حصہ ہیں—میں یہ آتش‌سوزی سنگین ماحولیاتی اثرات رکھتی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آگ کا سلسلہ جاری رہا تو خطے کی حیاتیاتی تنوع کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ، قدرتی آفات سے نمٹنے میں حکومتی ناکارکردگی پر عوامی غصہ ایک بار پھر شدت کے ساتھ سامنے آیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button