خبریںہندوستان

مثل شب قدر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا: مولانا سید نقی مہدی

مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں عزائے فاطمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: فاطمہ (س) کا معنی "جدا کرنے والی” ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: فاطمہ کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ کیونکہ عام لوگ حضرت فاطمہ (س) کی شناخت سے جدا اور دور ہیں اور وہ ان کے مقام کو درک نہیں کرسکتے ہیں”۔ ایک دوسری روایت میں نقل ہوا ہے کہ فاطمہ کا جسم بہشتی پھلوں اور غذاؤں سے اور ان کی روح عظمتِ خدا کے نور سے خلق ہوئی ہے”۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا "جس نے حضرت فاطمہ (س) کے مقام کی معرفت حاصل کی ہے اس نے شب قدر کی حقیقت کو درک کر لیا”۔

خطیبِ جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ روایات میں آیا ہے کہ جب حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا صحرائے محشر سے گزریں گی تو وہ نورانی اونٹ پر سوار ہوں گی۔ اس کی مہار حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے ہاتھ میں ہوگی اور اونٹ کے دائیں طرف حضرت جبرائیل علیہ السلام بائیں طرف حضرت عزرائیل علیہ السلام اور پیچھے امام حسن اور امام حسین علیہما السلام ہوں گے اور کوئی بھی شخصیت اس عظمت و احترام کے ساتھ صحرائے محشر کو عبور نہیں کرے گی”۔ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والی شخصیت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہوں گی اور جب حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اس عظمت کے ساتھ صحرائے محشر سے گزر رہی ہوں گی تو خداوند عالم تمام خلائق کو خطاب کرکے فرمائے گا "اپنی آنکھوں کو بند کر لو اور سروں کو نیچے کر لو” کیونکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا نور اس قدر تابناک ہوگا کہ خلائق اسے دیکھنے کی تاب نہیں رکھتے ہوں گے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جب صحرائے محشر کو عبور کرکے بہشت میں وارد ہوں گی تو سورۂ مبارکۂ فاطر کی آیات نمبر ٣٤ اور ٣٥ کی تلاوت کر رہی ہوں گی اور خدا کا شکر بھی ادا کر رہی ہوں گی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button