افریقہ

خواتین کے خلاف بڑھتا ہوا تشدد قومی سانحہ بن چکا، جنوبی افریقی حکومت کا اعتراف

خواتین کے خلاف بڑھتا ہوا تشدد قومی سانحہ بن چکا، جنوبی افریقی حکومت کا اعتراف

جنوبی افریقہ میں حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتی ہوئی تشدد کی شرح ایک قومی سانحہ بن چکی ہے، ہزاروں افراد نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے احتجاج بھی کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی افریقہ دنیا میں صنفی بنیاد پر تشدد اور خواتین کے قتلِ عام کی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں شامل ہے، جو اقوام متحدہ کی صنفی برابری کی تنظیم ’یو این ویمن‘ کے مطابق خواتین کی اموات کی عالمی اوسط سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
ملک بھر میں ہونے والے درجنوں ’لائی اِن‘ مظاہروں میں سے ایک میں، ہزاروں افراد نے سیاہ لباس پہن کر جوہانسبرگ کے مرکز میں زمین پر 15 منٹ تک لیٹ کر احتجاج ریکارڈ کرایا، جو اس مقام سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر تھا جہاں ہفتے اور اتوار کو جی 20 رہنما ملاقات کریں گے۔
منتظمین نے کہا کہ یہ احتجاج جنوبی افریقہ میں روزانہ قتل ہونے والی 15 خواتین کی یاد میں کیا گیا۔
2022 میں کی گئی ایک حکومتی تحقیق میں پتا چلا کہ ہر تین میں سے ایک جنوبی افریقی خاتون نے جسمانی تشدد برداشت کیا، جبکہ تقریباً 10 فیصد خواتین جنسی تشدد کا شکار ہوئیں۔
2025 کی پہلی سہ ماہی میں پولیس کو 10 ہزار 700 سے زیادہ ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے، تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
حکومتی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے کہا کہ ’تشدد کے جاری واقعات سے لاحق مستقل اور فوری خطرات‘ کے جائزے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا گیا کہ صنفی بنیاد پر تشدد اور خواتین کا قتل عام ’ممکنہ آفت‘ کی حد تک پہنچ چکا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ مسئلہ حکومت کی ایگزیکٹو شاخ اور ’ریاست کے تمام اداروں‘ کے لیے اولین ترجیح بن گیا ہے۔
احتجاج میں شامل 19 سالہ طالبہ نومہلے پورگو نے کہا کہ ’ہمیں صرف انصاف چاہیے۔‘
اس نے امید ظاہر کی کہ احتجاج کے وقت کا انتخاب اس لیے مؤثر ہوگا کہ ’اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے لوگ ہماری چیخیں سن سکیں‘ مگر وہ اس فیصلے سے متاثر نہیں تھی کہ حکومت نے بین الاقوامی توجہ حاصل ہونے کے وقت اس مسئلے کو قومی آفت قرار دیا، جبکہ یہ مطالبہ خواتین کے حقوق کی تنظیمیں برسوں سے کر رہی تھیں۔
نومہلے پورگو نے اے ایف پی کو بتایا کہ صرف اس لیے کہ بین الاقوامی مہمان آرہے ہیں اور وہ اپنے گھر کو ان کے سامنے صاف ستھرا دکھانا چاہتے ہیں، اس وقت اسے قومی آفت قرار دینا ناانصافی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button