بنگلادیش کی مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت پر متاثرہ خاندانوں کا ردعمل
بنگلادیش کی مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت پر متاثرہ خاندانوں کا ردعمل
بنگلادیش کی مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ کو عدالت سے سزائے موت سنانے پر متاثرہ خاندانوں کا ردعمل آگیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 2024 کے احتجاج میں بنگلادیش میں 1400 سے زائد اموات ہوئیں، متاثرہ ماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ شیخ حسینہ کو لاکر پھانسی دی جائے تب ہی انصاف ہوگا۔
متاثرہ خاتون نے سوال کیا کہ میرا بیٹا جلایا گیا حکومت شیخ حسینہ کو واپس لاسکے گی؟ میرے بیٹے 20 سالہ سجاد کو فائرنگ کے بعد زندہ جلایا گیا تھا، ایسا نہ ہوا گلی حکومت شیخ حسینہ کو بچالے، انصاف کون یقینی بنائے گا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ قتل عام کا حکم شیخ حسینہ نے اقتدار بچانے کے لیے دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اشولیہ میں 6 طلبا کا قتل کیا گیا، 5 کو گولیاں مار کر اور ایک کو تھانے میں زندہ جلایا گیا، دسویں جماعت کے طالب علم شہریار کے والدین نے کہا کہ فیصلہ صرف تسلی ہے اصل انصاف پھانسی پر عمل ہے۔
متاثرہ کے والد نے کہا کہ 1400 مرتبہ سزائے موت بھی کم ہے دنیا کو آمرانہ قتل عام کا انجام دیکھنا ہوگا، ڈھاکا یونیورسٹی طلبہ نے مطالبہ کیا ہے کہ شیخ حسینہ کی بھارت سے حوالگی تک احتجاج جاری رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق شاہ باغ میں طلبہ کا علامتی پھانسی کا مظاہرہ کیا ہے، ملک گیر ریلیاں بھی نکالی گئیں۔
ترجمان جماعت اسلامی بنگلادیش کا کہنا ہے کہ کوئی حکمران قانون سے بالاتر نہیں، بنگلادیش نیشنل پارٹی ترجمان نے کہا کہ ہر آمر ایک دن عدالت کے کٹہرے میں آتا ہے۔




