شیعہ مرجعیت

انسان کو اپنے اعمال کی قبولیت کے لئے قرآن کریم کی ہدایت کے مطابق امید بھی رکھنی چاہیے اور خوف بھی: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

انسان کو اپنے اعمال کی قبولیت کے لئے قرآن کریم کی ہدایت کے مطابق امید بھی رکھنی چاہیے اور خوف بھی: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور پیر 25 جمادی الاول 1447 ہجری کو منعقد ہوا۔

جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے سورۂ انبیاء کی آیت 90 میں موجود دو الفاظ «رَغَبًا وَرَهَبًا» کے بارے میں فرمایا کہ رَغَبًا سے مراد امید اور رغبت ہے، جبکہ رَهَبًا کا مطلب خوف ہے۔ انسان میں امید اور خوف دونوں موجود ہونا ضروری ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ انسان کس طرح یقین حاصل کرے کہ اس کے اعمال ان دونوں پہلوؤں سے قابلِ قبول ہیں؟، معظم‌لہ نے فرمایا: انسان پر لازم ہے کہ دلائل کی روشنی میں اپنے اعمال کو درست طریقے سے انجام دے؛ یعنی جن واجبات کا واجب ہونا یقینی ہے انہیں ادا کرے اور جن محرمات کا حرام ہونا یقینی ہے انہیں ترک کرے۔

انہوں نے مزید فرمایا: انسان کو ایسی حالت میں امید رکھنی چاہیے کہ اس کے اعمال خداوندِ متعال کے نزدیک قبول ہوں گے، لیکن ساتھ ہی یہ خوف بھی ہونا ضروری ہے کہ کہیں اس کے اعمال قبول نہ ہوں۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button