سعودی عرب

خاندانِ آلِ سعود میں وسیع پیمانے پر بدعنوانی؛ سعودی شہزادے کے نظامی کرپشن کے اعترافات

خاندانِ آلِ سعود میں وسیع پیمانے پر بدعنوانی؛ سعودی شہزادے کے نظامی کرپشن کے اعترافات

ایک آڈیو فائل، جو سعودی شہزادے سلطان بن مشعل سے منسوب کی جاتی ہے، نے سعودی عرب کے حکومتی اور عدالتی ڈھانچے میں پھیلی ہوئی بدعنوانی کو بے نقاب کر دیا ہے۔

یہ کلپ جو غیر متوقع طور پر سوشل میڈیا پر منظرعام پر آئی، مختلف سعودی اداروں اور حکومتی شخصیات میں موجود کرپشن کے ایک حصے کو ظاہر کرتی ہے اور اس نے وسیع پیمانے پر ردِعمل کو جنم دیا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

مصری میڈیا ایکٹیوسٹ عبداللہ الشریف نے یہ آڈیو کلپ جاری کی، جس کے بعد میڈیا اور سیاسی حلقوں میں تشویش اور بحث و مباحثے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

اس آڈیو میں سعودی شہزادہ کھلے الفاظ میں ملک کے عدالتی نظام اور متعدد سرکاری اہلکاروں میں پھیلی بدعنوانی کا اعتراف کرتا ہے اور کہتا ہے کہ بہت سے جج اور فوجی افسران کرپٹ ہیں اور مخصوص افراد کے سیاسی اثر و رسوخ کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔

وہ یہاں تک دھمکی دیتا ہے کہ وہ اپنی طاقت اور اسلحے کا استعمال کرکے دوسروں پر اپنا حکم مسلط کرے گا۔

یہ انکشافات نہ صرف آلِ سعود کی کرپشن کے نئے پہلو سامنے لاتے ہیں بلکہ ولی عہدِ سعودی عرب محمد بن سلمان کے لئے بھی مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی باتیں محمد بن سلمان کی عوامی مقبولیت کو مزید کم کر سکتی ہیں اور پہلے سے موجود عوامی ناراضگی کو بڑھا سکتی ہیں۔

ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی و سماجی صورتحال کے تناظر میں یہ افشاگری شاہی خاندان کے اندر نئی دراڑیں پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے اور محمد بن سلمان پر داخلی دباؤ میں اضافہ کر سکتی ہے۔

اس افشاگری کے جواب میں "شورای ملی نجات” نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ یہ باتیں پہلے بھی آلِ سعود کے اندرونی حلقوں میں زیرِ بحث تھیں، لیکن اس مرتبہ یہ اعترافات ایسے شخص کی جانب سے سامنے آئے ہیں جو مرتبے کے لحاظ سے محمد بن سلمان کے ہم پلہ ہے اور "ملک عبدالعزیز” کی نسل سے ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ واقعہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ آلِ سعود میں بدعنوانی صرف حکومتی اداروں میں ہی نہیں بلکہ خود شاہی خاندان کی ساخت میں بھی گہرائی تک رچ بس چکی ہے۔

اس انکشاف کے ردِعمل کا سلسلہ جاری ہے، اور بہت سے تجزیہ نگار خصوصاً سعودی عرب کے اندر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ واقعہ ملک کے سیاسی اور سماجی مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button