صرف وہی چیزیں بیان کریں جو کتابوں میں موجود اور عقل کے مطابق ہو: آیۃ اللہ حافظ سید ریاض نجفی
صرف وہی چیزیں بیان کریں جو کتابوں میں موجود اور عقل کے مطابق ہو: آیۃ اللہ حافظ سید ریاض نجفی
آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ رسول الله نے اسلام کی تبلیغ کا کام زیرو سے شروع کیا، آج الحمدللہ 140 کروڑ مسلمان دنیا میں موجود ہیں؛ کفار اور مشرکین کے معاشرے میں اسلام آسانی سے نہیں پھیلا، بلکہ پیغمبر اکرم کو بڑی اذیتیں دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ نے 23 سال میں پورے جزیرة العرب پر حکومت قائم کی اور اس میں سب سے زیادہ اثر آپ کا کردار کا ہے؛ آپ کا کردار اتنا بلند ہے کہ آج تک کوئی اس پر انگلی نہیں اٹھا سکا اور اسی کردار نے عظمت اسلام میں اضافہ کیا۔
آیت الله سید حافظ ریاض نجفی نے کہا صحابی رسول مصب بن عمیر رضی اللہ عنہہ پہلے صحابی رسول ہیں، جنہیں پاک پیغمبر نے ہجرت سے پہلے مدینہ منورہ میں بطور مبلغ بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر کے کردار کے بعد، دوسری چیز جو اسلام کی عظمت میں اضافے کا باعث بنی وہ مالی ایثار ہے، جبکہ مالی ایثار میں سب سے زیادہ کردار آپ کی زوجہ محترمہ حضرت خدیجة الکبریٰ سلام اللہ علیہا کا ہے۔
ان کا کہنا تھا آج کے مسلمانوں کو بھی اچھا کردار، مالی ایثار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مال تو آنے جانے والی چیز ہے، آج آپ کے پاس ہے تو کل کسی اور کے پاس ہوگا۔
تیسری چیز جس نے عظمت اسلام میں اضافہ کیا وہ عزم صمیم ہے، ہمیں اپنے مشن کے ساتھ خلوص اور پختہ ارادے کے ساتھ رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرور کائنات شجاعت واستقامت میں استعارہ تھے؛ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہم جب بھی جنگ میں مشکل میں پڑتے تو رسول اللہ ہمارا سہارا بنتے۔
آیت الله حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اسلام، صلح و سلامتی اور امن و امان کا دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبلیغ کوئی آسان نہیں، تبلیغ کرنے والے کے لیے صبر و تحمل کا حامل ہونا ضروری ہے۔ اپنی پوری زندگی میں رسول خدا نے کسی شخص کو بھی نہیں ڈانٹا۔
ان کا کہنا تھا صدق و صداقت مبلغ کے لیے بہت ضروری ہے؛ مبلغین اسلام اور ذاکرین کو بھی چاہیے کہ وہ صدق سے پڑھیں، صرف وہی چیزیں پڑھیں جو کتابوں میں موجود ہیں یا پھر ایسی چیز جو عقل کے مطابق ہو ۔
قرآن و حدیث اور عقل سے باہر چیزیں منبر حسینی پر پڑھ کر اسلام اور مکتب اہل بیتؑ کے لیے بدنامی کا باعث نہ بنیں۔
انہوں نے زور دیا کہ مسلمانوں کو ایسا کردار ادا کرنا چاہیے اور رویہ رکھنا چاہیے، جس سے پتہ چلے کہ ہم رسول الله صلی اللّٰہ علیہ وآلہ کے غلام ہیں.




