افریقہ

جنوبی افریقہ نے سفر کے دستاویزی مسائل پر 150 سے زائد فلسطینیوں کو 12 گھنٹے تک طیارے میں روکے رکھا

جنوبی افریقہ نے سفر کے دستاویزی مسائل پر 150 سے زائد فلسطینیوں کو 12 گھنٹے تک طیارے میں روکے رکھا

جوہانسبرگ — جنوبی افریقہ کے سرحدی حکام کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے 153 فلسطینی مسافروں، جن میں ایک نو ماہ کی حاملہ خاتون بھی شامل تھیں، کو تقریباً 12 گھنٹے تک او۔آر۔ ٹیمبو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک چارٹر طیارے میں حراست میں رکھا۔
رپورٹس کے مطابق تاخیر کی وجہ ان کے سفری دستاویزات میں پائی جانے والی بے ضابطگیاں تھیں۔
جنوبی افریقہ کے بارڈر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق فلسطینی مسافر نیروبی، کینیا سے آئے تھے لیکن ان کے پاس اسرائیلی حکام کے اخراجی (Exit) مہر ثبت نہیں تھی۔
مزید یہ کہ انہوں نے مقامی پتے یا قیام کی مدت کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیں، جس کی وجہ سے امیگریشن حکام نے ابتدائی طور پر ان کا داخلہ روک دیا۔بعد ازاں وزارتِ داخلہ نے مداخلت کی اور این جی او "گیفٹ آف دی گیورز” (Gift of the Givers) کی طرف سے رہائش کی ضمانت دیے جانے کے بعد مسافروں کو طیارے سے اترنے کی اجازت دی گئی۔

این جی او کے بانی، ڈاکٹر امتیاز سلیمان نے بتایا کہ یہ دو ہفتوں میں دوسرا ایسا واقعہ ہے، اور ان کے مطابق متعدد مسافر اپنے حتمی سفر کی منزل سے لاعلم دکھائی دیے۔
ایک مقامی پادری، نائجل برینکن، جو طیارے میں گئے، نے حالات کو "انتہائی خراب” قرار دیا۔ ان کے بقول، "بہت زیادہ گرمی تھی، بچے پسینے میں شرابور، چیخ رہے تھے اور رو رہے تھے۔” انہوں نے کہا کہ ان میں سے اکثر مسافر پناہ گزینی کی درخواست دینا چاہتے تھے، جس کا حق ان سے نہیں چھینا جانا چاہیے تھا۔
سرحدی حکام کے مطابق 153 مسافروں میں سے 130 جنوبی افریقہ میں ہی رہے، جب کہ 23 دیگر جگہوں کے لیے روانہ ہو گئے۔
"گیفٹ آف دی گیورز” نے تصدیق کی کہ وہ اس گروپ کی مدد کر رہے ہیں، تاہم طیارے کی اصل روانگی اور اس کی چارٹرنگ کے بارے میں معلومات اب تک غیر واضح ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button