ایکواڈور میں پہلی شیعہ کانفرنس – علمی و دینی شخصیات کی بھرپور شرکت
ایکواڈور میں پہلی شیعہ کانفرنس – علمی و دینی شخصیات کی بھرپور شرکت
ایکواڈور کی جمہوریہ میں اہلِ بیت علیہم السلام کی تعلیمات اور معارف پر مبنی پہلی علمی شیعہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ یہ پروگرام "Imam Hussain a.s for all” مہم کی کوششوں سے منعقد کیا گیا، جس میں ایکواڈور کی شیعہ برادری اور تعلیمی و علمی حلقوں نے بھرپور شرکت کی۔
اس کانفرنس میں مختلف تعلیمی اداروں کے دو سو سے زائد طلبہ اور اساتذہ نے شرکت کی، جو اس بات کی علامت ہے کہ ایکواڈور کے علمی مراکز میں مکتبِ اہلِ بیت علیہم السلام اور اس کے علمی و روحانی ورثے سے واقفیت بڑھانے کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
کانفرنس میں قرآنِ کریم کی تلاوت، علمی و دینی خطابات، اور اہلِ بیت علیہم السلام کی تعلیمات کے روحانی و اخلاقی پہلوؤں پر علمی گفتگو کے سیشنز شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے نشستیں بھی منعقد ہوئیں جن میں ان تعلیمات کے انسانی روابط اور اخلاقی ارتقاء پر اثرات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
افتتاحی تقریب میں کربلائے معلی کے ممتاز فقیہ و مدرسِ خارج، آیت اللہ شیخ فاضل صفّار کا ریکارڈ شدہ پیغام پیش کیا گیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے شرکاء کے لیے قیمتی علمی و روحانی ہدایات بیان کیں۔
اداره Imam Hussain a.s for All کے مدیر سید حسین موسوی اہوازی نے اس کانفرنس کو ایکواڈور میں ایک تاریخی واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی بڑی اور باضابطہ شیعہ علمی نشست ہے۔
انہوں نے کہا: "اس کا بنیادی مقصد مکتبِ اہلِ بیت علیہم السلام کے معارف کو متعارف کرانا اور جنوبی امریکہ میں اس کی فکری و روحانی موجودگی کو فروغ دینا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اہلِ بیت علیہم السلام کی تعلیمات ایک مضبوط اخلاقی و معنوی نظامِ اقدار کی بنیاد فراہم کرتی ہیں جو انسانی روابط کو بہتر بنانے اور سماجی اخلاقیات کو بلند کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہیں۔
کانفرنس کے شرکاء نے اس پروگرام کو ایک اہم علمی و دینی قدم قرار دیا اور کہا کہ ایسے اجتماعات سے دینی آگاہی کو فروغ ملتا ہے، اور شیعہ برادری و تعلیمی اداروں کے درمیان ثقافتی اور علمی رابطے مزید مضبوط ہوتے ہیں۔




